24 دسمبر ، 2021
کراچی: اورنگی ٹاؤن میں پولیس اہلکاروں کی فائرنگ سے قتل ہونے والے ارسلان محسود کے کیس میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔
ارسلان محسود کیس میں فارنزک کے بعد یہ ثابت ہوگیا ہے کہ اس کی موت پولیس اہلکار توحید کی گولی سے ہوئی، گواہان نے سابق ایس ایچ او اورنگی ٹاؤن سمیت تینوں ملزمان کو شناخت بھی کرلیا ہے۔
تفتیشی حکام نے جیو نیوز کو بتایا کہ انٹیلی جنس ڈیوٹی کرنے والے توحید کی پستول اور خولوں کا فارنزک بھی کروایا گیا ہے، توحید کی چلائی گئی گولیوں سے ہی ارسلان کی موت ہوئی، توحید کا لائسنس بلوچستان کے ضلع صحبت پور کا ہے جس کی تصدیق کے لیے خط لکھا گیا ہے اور اب جواب کا انتظار ہے۔
حکام نے مزید بتایا کہ سابق ایس ایچ او اورنگی ٹاؤن اعظم گوپانگ پر ناجائز اسلحے کا مقدمہ بھی درج کیا گیا ہے، ارسلان پر پستول تھوپنے کی کوشش کا مقدمہ 24 آرمز ایکٹ کے تحت اعظم گوپانگ پر درج کیا گیا تاہم اب صرف توحید کے موبائل کا ڈیٹا ملنا باقی ہے۔
تفتیشی حکام کا کہنا تھا کہ اب تک تمام شواہد پولیس اہلکاروں کے خلاف ہیں اور کیس میں گرفتار تینوں ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ رواں ماہ کے آغاز پر کراچی کے علاقے اورنگی ٹاؤن پونے پانچ نمبر میں مشکوک پولیس مقابلے میں 14 سالہ طالب علم جاں بحق ہوگیا تھا جس کے بعد اہلخانہ کے شدید احتجاج کے باعث ایس ایچ او اورنگی کو معطل اور فائرنگ کرنے والے اہلکار کو حراست میں لیا گیا۔