26 دسمبر ، 2021
پنجاب کے مختلف شہروں سے تعلق رکھنے والے فراڈیے شہریوں کو لوٹنے کے نت نئے طریقے اپناتے رہتے ہیں۔
احساس پروگرام، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام، جیتو پاکستان میں انعامات اور نقد رقم کے فراڈسمیت بہت سے دیگر فراڈ کے ذریعے شہریوں سے کروڑوں روپے اینٹھے جاتے ہیں لیکن اب فراڈیوں نے معصوم افراد کو چونا لگانے کا ایک نیا اور انوکھا طریقہ بھی ڈھونڈ لیا ہے۔
نئے فراڈ کے ذریعے شکار کے فون پر کال کی جاتی ہے کہ آپ کا بیٹا اپنے دوست کے ساتھ ایک لڑکی کو ہراساں کرنے کے الزام میں پکڑا گیا ہے، آپ کے بیٹے کے دوست کے خلاف تو ایف آئی آر کاٹ دی گئی ہے، میں سب انسپکٹر فلاں بات کر رہا ہوں، آپ کے بیٹے نے بتایا ہے کہ آپ شریف آدمی ہیں اس لیے میں آپ کو فیور دینا چاہتا ہوں۔
فراڈیا شکار سے بیٹے کی جعلی آواز میں 5 سیکنڈ کی بات کرواتا ہے اور بیٹے کی آواز کچھ یوں ہوتی ہے ”ابو پلیز مجھے چھڑوا لیں“ جس وقت یہ بات ہو رہی ہوتی ہے، اس وقت بات چیت کے دوران وائرلیس پر بات چیت کا شور چل رہا ہوتا ہے تاکہ شکار کو یہ یقین ہو جائے کہ واقعی پولیس اسٹیشن سے ہی بات کی جا رہی ہے۔
”جنگ“ کو موصول ہونے والی آڈیو کلپ میں جعلی پولیس والا شکار کو فیور کرنے کے لیے 35ہزار روپے جاز اکاؤنٹ میں ڈلوانے کا کہتا ہے۔
شکار کہتا ہے کہ اس کا جاز اکاؤنٹ نہیں ہے تو فراڈیا کہتا ہے تو پھر جلدی سے موبائل فون میں ڈلوا دیں، پہلے وہ اپنا نمبر دینے کا کہتا ہے مگر پھر ایک اور ”ماتحت“ کا نمبر دینے کا کہتا ہے مگر شکار کو شاید شک ہو جاتا ہے اور فون کاٹ کر تھوڑی دیر بعد خود دوبارہ ”اہلکار“ کو فون کرتا ہے جس پر فراڈیا ناراض ہوتا ہے کہ لائن کیوں کاٹی۔
شکار سگنل پرابلم کا بہانہ بنا کر کہتا ہے کہ میرا بیٹا تو یونیورسٹی میں ہے اور میری اس سے بات ہوگئی ہے جس پر فراڈیا چند لمحوں کے لیے خاموش ہو جاتا ہے کہ تمہارا بھانجا ہو سکتا ہے۔
شکار کے انکار پر وہ کہتا ہے کہ بھانجا نہیں تو بھتیجا، پھر انکار پر آخر میں کہتا ہے کہ تمہارا بھائی اور شکار کی طرف سے پھر انکار پر فراڈیا فون کاٹ دیتا ہے۔