ڈیبیو کیلئے بھی اتنی محنت نہیں کی جتنی ٹی 20 ورلڈ کپ کیلئے کی تھی: آصف علی

پاکستان کرکٹ ٹیم اور پی ایس ایل فرنچائز  اسلام آباد یونائیٹڈ کے مڈل آرڈر بیٹر آصف علی کہتے ہیں کہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کیلئے جانے سے قبل ذہن بنا لیا تھا کہ یہ آخری ٹورنامنٹ ہو سکتا ہے، جو کچھ مستقبل ہوگا اس ٹورنامنٹ پر ہی منحصر ہوگا اس لیے دبئی میں ہونیوالے میگا ایونٹ کیلئے بہت محنت کی تھی جس کا صلہ بھی ملا۔

جیو نیوز کو انٹرویو میں 30 سالہ کرکٹر نے کہا کہ ان کے کیرئیر میں کافی اتار چڑھاؤ آئے، ایسے میں ٹیم مینجمنٹ نے بہت سپورٹ کیا اور کہا کہ خود پر بھروسہ رکھیں جس سے کافی حوصلہ ملا۔

آصف کو ورلڈ کپ سے قبل شدید تنقید کا سامنا رہا تھا تاہم وہ کہتے ہیں کہ تنقید کو کبھی منفی نہیں لیا کیونکہ بہت سارے لوگ میری پوزیشن کو نہیں سمجھ پاتے، میں مڈل آرڈر میں پاور ہٹر ہوں، لوگ یہ نہیں دیکھتے کہ باری کب آئی، کتنی بالز ملیں، بس آخر میں اعداد نکال کر کہتے ہیں کہ رنز نہیں کیے۔

 قومی بیٹر نے کہا کہ ان کی کوشش ہوتی ہے کہ جب بھی موقع ملے اپنی طرف سے بہترین پرفارم کریں۔

فوٹو: جیو نیوز
فوٹو: جیو نیوز

لوگ تنقید کے ساتھ محبت بھی کرتے ہیں:  آصف علی

ایک سوال پر آصف علی نے کہا کہ جہاں لوگ تنقید کرتے ہیں وہیں محبت بھی کرتے ہیں، دکھ انہیں اس وقت ہوتا جب ایسے لوگ تنقید کرتے ہیں جن کو کرکٹ کا نہیں معلوم ہوتا، باقی کرکٹرز جو بات کرتے ہیں میں اس سے سیکھنے کی کوشش کرتا ہوں کیوں کہ کرکٹر جو بات کرتا ہے اپنی سوچ کے مطابق بہتری کیلئے ہی کرتا ہے۔

آصف علی نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں نیوزی لینڈ اور افغانستان کیخلاف میچ میں پاکستان کی فتوحات میں اہم کردار ادا کیا۔

ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ پر گفتگو کرتے ہوئے قومی ٹیم کے بیٹر نے کہا کہ جب وہ ورلڈ کپ کے لیے جا رہے تھے تو ذہن میں تھا کہ یہ آخری ٹورنامنٹ ہو سکتا ہے، مستقبل کا انحصار اس ٹورنامنٹ پر ہوگا اس لیے جو کرنا ہے ورلڈ کپ میں کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اپنے ڈیبیو پر بھی اتنی محنت نہیں کی تھی جتنی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کی تیاریوں کے لیے کی تھی۔

'ورلڈ کپ میں جو عزت ملی اس پر شکرگزار ہوں'

انہوں نے کہا کہ ورلڈ کپ میں جو عزت ملی اس پر شکرگزار ہوں، افغانستان کے خلاف چار چھکے مار کر کافی خوش تھا مگر انتظار تھا کہ ورلڈ کپ جیتیں، بدقسمتی سے نہیں جیت سکے لیکن مجموعی طور پر ٹیم نے بہت اچھا کھیلا، ہر کھلاڑی نے ایک دوسرے کو بیک کیا اس لیے نتائج بھی اچھے آئے۔

نیوزی لینڈ کے خلاف میچ میں اپنی پرفارمنس پر بات کرتے ہوئے آصف علی نے کہا کہ وہ اور شعیب ملک جب وکٹ پر تھے تو یہی اتفاق ہوا تھا کہ میچ کو آخر تک لے کر جانا ہے ، دونوں کو جہاں بری بال مل رہی تھی وہ اس پر باؤنڈری لے رہے تھے ایسے میں جب ٹم ساوتھی کی بولنگ پر گیند سر پر لگی تو تھوڑا ہل گیا تھا۔

آصف علی نے وہ لمحہ یاد کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت شعیب ملک نے کہا تھا کہ گراؤنڈ سے باہر نہیں جانا ، فوری طور پر تو شدت محسوس نہیں ہوئی مگر جب رن کے لیے دوڑے اور سر پر لرزش محسوس ہوئی تو چکرا گیا۔

قومی بیٹر نے مزید کہا کہ انہوں نے شعیب ملک سے اس وقت کہہ دیا تھا کہ وہ میچ فنش کیے بغیر باہر نہیں جائیں گے، اگر گر بھی گئے تو میچ ضرور فنش کریں گے۔

خود کو ذہنی طور پر مضبوط بنایا، آصف علی

انہوں نے کہا کہ میں نے خود کو ذہنی طور پر مضبوط بنایا تھا کہ باہر نہیں جانا حالانکہ سر پر گیند لگنا کافی بھاری ہوتا ہے مگر میں باہر نہیں جانا چاہتا تھا کیوں کہ میں یہ سوچ رہا تھا کہ میچ ختم کرنا ہے، چاہے میں گر بھی جاوں، میچ فنش کرنا ہے اور اور اس کے بعد ایک ہٹ میں ہی میچ تمام ہوگیا تھا۔

ایک سوال پر جارح مزاج بلے باز بولے کہ پاکستان میں پاور ہٹنگ کے شعبے میں کافی کام ہو رہا ہے، پہلے بھی کافی کام ہوا، اب بھی شاہد اسلم کافی کام کر رہے ہیں مگر اس پر خصوصی توجہ کی بھی ضرورت ہے، ڈومیسٹک میں اس پر کام ہونا چاہیے تاکہ ڈومیسٹک میں مڈل آرڈر میں پاور ہٹر کو پاکستان ٹیم کے لیے تیار کیا جاسکے۔

امید ہے کہ خوش اسلوبی سے پی ایس ایل مکمل ہو: قومی کرکٹر

پاکستان سپر لیگ کے ساتویں ایڈیشن پر بات کرتے ہوئے آصف علی نے کہا کہ وہ لیگ کے لیے پرجوش ہیں، کووڈ کی وجہ سے مشکلات ہیں، پچھلے ایڈیشن میں بھی کووڈ نے مشکلات پیدا کی تھیں مگر اس بار انتظامات کافی اچھے ہیں، امید ہے کہ خوش اسلوبی سے پورا ٹورنامنٹ مکمل ہو۔

انہوں نے کہا کہ ہر کھلاڑی کچھ ٹارگٹ لے کر آتا ہے، میرا بھی یہی ہدف ہے کہ پچھلے سال کی غلطیاں نہ دہرائیں، کوئی انفرادی ہدف نہیں رکھا کیوں کہ ٹیم کی جیت اہم ہے، کوشش یہی ہوگی کہ اسلام آباد ٹائٹل جیتے، ٹیم کا کمبی نیشن اچھا بنا ہوا ہے، امید ہے رزلٹ اچھے ہوں گے۔

'کھانا وہی کھاتے ہیں جس سے چربی نہ ہو'

اسلام آباد یونائیٹڈ ٹیم کے مشہور ’روٹی گروپ ‘ کے بارے میں سوال پر آصف علی بولے کہ کھانا وہی کھاتے ہیں جس سے چربی نہ ہو لیکن ہمیشہ ایسا نہیں کھا سکتے، کبھی کبھار دیسی بھی کھا لیتے ہیں،گروپ میں کافی ہنسی مذاق چلتا ہے، اہم بات یہ ہے کہ جب کسی سے پرفارمنس نہیں ہوتی تو سب مل کر اس کا مورال بلند کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

بائیو سکیور ببل کے حوالے سے سوال پر آصف علی نے کہا کہ ببل کی لائف سوچ سے بھی زیادہ مشکل ہے، خاص طور پر اس وقت جب کسی پلیئر سے پرفارمنس نہیں ہو رہی ہوتی کیوں کہ پھر اس کے پاس کمرے میں قید رہنے کے سوا کوئی اور راستہ نہیں ہوتا، دو سال سے ایسے کھیل رہے ہیں، کچھ تو عادت ہوگئی ہے مگر یہ مشکل ہے۔

فینز کے نام اپنے پیغام میں آصف علی نے کہا کہ جو بھی اسٹیڈیم آئے وہ ایس او پی کا ضرور خیال کرے، ماسک پہنیں، اپنی حفاظت کے لیے، کھلاڑیوں کی حفاظت کے لیے اور پی ایس ایل کی کامیابی کے لیے کیونکہ سب کی کامیابی اس ہی میں ہے کہ کووڈ کے پروٹوکولز کی مکمل پابندی کی جائے۔

مزید خبریں :