15 فروری ، 2022
پشاور:خاتون کے سر میں کیل ٹھوکنے کے معاملے پر پولیس کی تفتیش متاثرہ خاتون پر جنات کاسایہ ہونے اور نفسیاتی مریضہ ہونے تک محدودہوکر رہ گئی۔
خاتون کے سر میں کیل ٹھوکنے کے معاملے پر جیو نیوز متاثرہ خاتون اور اس کے شوہرکا انٹرویو سامنے لایا تھا جس میں بتایا گیا تھا کہ یہ معاملہ دشمنی کا شاخسانہ بھی ہوسکتا ہے اور پشاور پولیس کی تفتیش میں ایسی کوئی چیز سامنے نہیں آئی۔
پولیس نے جنات کا سایہ ہونے اور خود کیل سر پر ٹھوکنے کی ذمہ داری متاثرہ خاتون پر ڈالنے اور اس کا ماہر نفسیات سے چیک اپ کرانے کے بعد بالکل خاموشی اختیار کرلی ہے۔
متاثرہ خاتون کے شوہر کے مطابق اس کی بیوی کی خاندان کی دشمنی کی وجہ سے وہ افغانستان سے پاکستان آئے اور انڈر گراؤنڈ تھے تاہم اب سوشل میڈیا پر تصویر وائرل ہونے کے بعد ان کے دشمنوں کو بھی ان کا پتا چل گیا ہے اور اب ان کی جانوں کو خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔
دوسری جانب متاثرہ خاتون کے شوہر کے مطابق جس مکان میں وہ رہائش پزیر ہیں وہاں سے بھی مکان فوری خالی کرنے کا نوٹس مل چکا ہے۔
متاثرہ خاتون کے مطابق پہلے ہی غربت کی وجہ سے وہ پریشان تھے اب ان کو مزید مشکلات درپیش ہیں۔
متاثرہ خاتون اور اس کے شوہر نے حکومت پاکستان سے اپیل کی ہے کہ انہیں سکیورٹی فراہم کرے۔
واضح رہے کہ پشاور میں خاتون کے سر میں کیل ٹھوکنے کا واقعہ 8 فروری کوسامنے آیا تھا، خاتون کا لیڈی ریڈنگ اسپتال میں آپریشن کرکے کیل کو نکالا گیا تھا۔
اس واقعے میں پہلے یہ اطلاعات سامنے آئیں کہ اولاد نرینہ کی خواہش پر عامل کے کہنے پر خاتون کے سر میں کیل ٹھوک دی گئی تھی لیکن بعد میں خاتون نے کہا کہ گھر میں کام کاج کے دوران جنات کی آمد ہوئی، مجھے جنات کے اثرات کی شکایت ہے، کمرے کے سامنےگری تو میرے سر میں کیل لگی اور زخمی ہوگئی۔
بعد ازاں متاثرہ خاتون کے شوہر نے دعویٰ کیا تھاکہ جنات نے میری اہلیہ کے سر میں کیل ٹھوکی ہے تاہم خاتون نے بیٹے کی خواہش اور جعلی عامل سے متعلق دونوں باتوں کو مسترد کردیا تھا۔