کینسر کی دوا کے حصول میں مشکلات، موذی مرض میں مبتلا بچوں کی درد ناک اموات بڑھنے لگیں

ملک میں کینسر اور شدید درد میں آرام کی اہم ترین دوا ’مارفین‘ کے حصول میں درپیش مشکلات کے باعث کینسر جیسے موذی مرض میں مبتلا بچوں کی درد ناک اموات بڑھنے لگیں۔

مقامی سطح پر پیدوار کے باوجود بیوروکریٹک رکاوٹیں دوا کی بروقت دستیابی میں رکاوٹ ہیں۔

کینسر اسپیشلسٹ ڈاکٹر شیمول اشرف کا کہنا ہے کہ کینسر کے مریض بچوں کیلئے مارفین حاصل کرنے میں مہینے لگ جاتے ہیں، اپنی آنکھوں کے سامنے کینسر کے مریض بچوں کو روزانہ تڑپتے ہوئے مرتا دیکھتا ہوں۔

ماہر آغا خان اسپتال ڈاکٹر عاصم بلگامی نے بتایا کہ درد کش دوا مارفین حاصل کرنے کیلئے تین محکموں سے اجازت لینے میں مہینوں بلکہ سالوں لگ جاتے ہیں، پاکستان میں کینسر کے علاج کی 90 فیصد ادویات میسر نہیں۔

 ماہرین کا کہنا ہے کہ متعلقہ حکام سے اجازت اور ادویات کا مختص کوٹہ حاصل کرنے میں 6 ماہ سے ایک سال کا عرصہ لگ ​​جاتا ہے اور اس عرصے میں کینسر کے سیکڑوں مریض دردناک موت کا شکار ہوجاتے ہیں۔

اُدھر عالمی ادارہ صحت کا کہنا  ہے کہ دنیا بھر میں کینسر میں مبتلا 25 لاکھ بچے مارفین نہ ملنے کی وجہ سے تڑپ تڑپ کر مرتے ہیں۔

مزید خبریں :