07 اپریل ، 2022
وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد مسترد ہونے پر از خود نوٹس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نےکہا کہ ہم پنجاب کے مسائل میں نہیں پڑنا چاہتے، ہم صرف قومی اسمبلی کا معاملہ دیکھ رہے، لاہور ہائی کورٹ پنجاب کا معاملہ دیکھے گی، خود فریقین آپس میں بیٹھ کر معاملہ حل کریں۔
سماعت کے آغاز پر ایڈوکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس نے عدالت کو بتایا کہ پنجاب میں کل رات بہت الارمنگ صورتحال ہوگئی، گزشتہ رات حمزہ شہبازکو نجی ہوٹل میں وزیراعلیٰ بنا دیاگیا، آج سابق گورنرپنجاب حمزہ شہباز سے باغ جناح میں حلف لینے والے ہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہم ان پروسیڈنگز میں پنجاب اسمبلی کو ٹچ نہیں کر رہے۔
ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ ایک ڈکٹیٹر نے کہا تھا کہ آئین 10، 12 صفحوں کی کتاب ہے جسے کسی بھی وقت پھاڑ سکتاہوں، جس پر جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ تقریرنہ کریں، ہم پنجاب کے مسائل میں نہیں پڑنا چاہتے۔
جسٹس مظہرعالم میاں خیل نےکہا کہ کل ٹی وی پربھی دکھایا گیاکہ پنجاب اسمبلی میں خاردار تاریں لگا دیں۔
جسٹس مظہر عالم نے استفسار کیا کہ کیا اسمبلی کو اس طرح سیل کیا جا سکتا ہے؟ یہ کیا کر رہے ہیں پنجاب میں آپ لوگ؟
مسلم لیگ ن کے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ممبران اسمبلی کہاں جائیں جب اسمبلی کو تالے لگا دیے گئے ہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ پنجاب کا معاملہ لاہور ہائیکورٹ دیکھے گی، خود فریقین آپس میں بیٹھ کرمعاملہ حل کریں، ہم صرف قومی اسمبلی کا معاملہ دیکھ رہے ہیں۔
گذشتہ روز کی سماعت میں چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ پنجاب اسمبلی کی صورتحال میں ہم مداخلت نہیں کرسکتے، پنجاب اسمبلی کامعاملہ چھوٹا نہیں کہ مختصرحکم نامے پاس کرنا شروع کردیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پہلے قومی اسمبلی کے معاملے پر فیصلہ کرنا چاہتےہیں، قومی اسمبلی ممبران نے ہر طرح کے حالات کے باوجود انتہائی مؤدبانہ رویہ رکھا، کل فیصلہ کریں گے کہ پنجاب اسمبلی کامعاملہ سنیں یالاہورہائی کورٹ بھیجیں۔