30 اپریل ، 2022
کراچی: عید الفطر کے موقع پر اسٹیٹ بینک یا ملک کے پرائیویٹ بینکوں کی جانب سے شہریوں کو نئے کرنسی نوٹ فراہم نہیں کیے گئے جس بنا پر عید کے موقع پر اپنے پیاروں کو نئے نوٹوں کی عیدی دینے کی روایت برقرار رکھنے کے لیے ملک بھر کے شہری کرنسی مافیاز کے ہاتھوں لٹنے پر مجبور ہیں۔
پاکستان میں عید الفطر کے موقع پر نئے کرنسی نوٹوں کی غیرمعمولی طلب ہوتی ہے، شہری اپنے پیاروں کو نئے کڑک نوٹ عیدی کی شکل میں دیتے ہیں اور عیدی لینے والے بھی خوش ہوتے ہی۔ یہ روایت برسوں پرانی ہے اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان ہر عید الفطر کے موقع پر شہریوں کو نئے نوٹوں کی فراہمی کا بھر پور موقع دیتا رہا ہے۔
اس سال اسٹیٹ بینک انتظامیہ کی جانب سے اس سلسلے میں پراسرار خاموشی رہی اور کوئی پالیسی وضع کی گئی اور نہ ہی اعلان جاری ہوا۔
نجی بینکوں سے بھی شہریوں کو نئے کرنسی نوٹ فراہم نہیں کیے گئے لیکن ملک بھر کی کرنسی مارکیٹوں میں نئے نوٹ وافر مقدار میں دستیاب ہیں جو شہریوں کو مہنگے داموں فروخت کیے جارہے ہیں۔
جوں جوں عید قریب آرہی ہے ویسے مختلف چھوٹے بڑے شہروں میں نئے کرنسی نوٹوں کی طلب میں اضافے کے ساتھ ساتھ قیمتوں میں اضافہ کیا جارہا ہے۔
سروے کے مطابق کراچی کی کرنسی مارکیٹ میں 10 روپے کی ایک گڈی پر 150 سے 200 روپے، 20 روپے والی گڈی پر 250 اور 50 روپے والی گڈی پر 300 روپے سے زائد لیے جارہےہیں۔
اس کے علاوہ 100 روپے والی ایک گڈی پر 800 سے ایک ہزار روپے، 500 روپے کی گڈی پر ایک ہزار سے 1500 ہزار روپے اضافی وصول کیے جارہے ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ کئی دہائیوں سے اسٹیٹ بینک کے کاؤنٹرز سے عید الفطر کے موقع پر نئے کرنسی نوٹ فراہم کیے جاتے تھے، پھر کورونا وائرس کے دو سالوں کے دوران بھی ملک بھر میں شہریوں کو موبائل فون کی ایس ایم ایس سروس پر شناختی کارڈ نمبر بھیجنے کے طریقہ کار سے کمرشل بینکوں سے نئے نوٹ دستیاب ہوتے رہے مگر اس سال کوئی پالیسی واضح کی گئی اور نہ ہی کوئی اعلان سامنے آیا۔
اسٹیٹ بینک کا پبلک ریلیشن ڈپارٹمنٹ بھی بار بار رابطے پر اس سلسلے میں کوئی مثبت جواب دینے سے قاصر رہا۔