06 مئی ، 2022
دوپہر کو کھانے کے بعد تھکاوٹ، سستی یا غنودگی کا تجربہ بیشتر افراد کو ہوتا ہے اور سونے کو دل کرتا ہے یا کام پر توجہ مرکوز کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔
اس کیفیت کو دور کرنے کے لیے بیشتر افراد کافی یا چائے جیسے مشروبات کا سہارا لیتے ہیں جس کی وجہ ان میں موجود کیفین سے چستی کی لہر دوڑنا ہے۔
مگر اس سے ہٹ کر بھی متعدد طریقوں سے بے وقت طاری ہونے والی غنودگی کو دور بھگانا ممکن ہوسکتا ہے۔
ہوسکتا ہے کہ آپ کو علم نہ ہو مگر ہمارا جسم مسلسل 8 گھنٹے چست اور کام کرنے کے لیے نہیں بنا۔
کورٹیسول نامی ہارمون کی سطح دن بھر میں اوپر نیچے ہوتی رہتی ہے جس کے باعث لوگوں کو دوپہر یا سہ پہر کو غنودگی کا احساس ہوتا ہے۔
چہل قدمی سے خون کی روانی بڑھتی ہے، درحقیقت عمارت کے اندر چند منٹ چلنے سے جسم میں توانائی کی نئی لہر دوڑ جاتی ہے۔
کیا آپ صبح کی غذا کی کم مقدار کھاتے ہیں یا کھاتے ہی نہیں؟ اگر ایسا کرتے ہیں تو اس سے جسم اہم غذائی اجزاء سے محروم ہوجاتا ہے۔
اس کے نتیجے میں توجہ مرکوز کرنے، مسائل حل کرنے اور کام کرنے جیسی صلاحیتیں متاثر ہوتی ہیں۔
اس کے علاوہ ایسا کرنے سے دوپہر کے کھانے میں آپ زیادہ کھالیتے ہیں جس سے بلڈ شوگر کی سطح میں اضافہ ہوتا ہے، جس سے تھکاوٹ بڑھتی ہے اور چند گھنٹے بعد بھوک بھی لگتی ہے۔
پانی ہمارے جسم کا ایندھن ہے اور جب ہم ناکافی مقدار میں پانی پیتے ہیں تو تمام افعال سست پڑجاتے ہیں۔
ایک گلاس پانی پینے سے نہ صرف تھکاوٹ کا احساس کم ہوتا ہے بلکہ بلڈ پریشر اور دھڑکن کی رفتار کو بھی معمول پر رکھنے میں مدد ملتی ہے۔
ایک کپ سبز چائے میں سوڈا سے تھوڑی زیادہ کیفین ہوتی ہے اور یہ قدرتی شکل میں ہوتی ہے۔
سبز چائے میں ایسے نباتاتی مرکبات بھی ہوتے ہیں جو جسم میں اینٹی آکسیڈنٹ کی سرگرمیوں کو بڑھاتے ہیں۔
تھکاوٹ کے ذریعے جسم کی جانب سے بتایا جاتا ہے کہ آپ کو کچھ کرنے کی ضرورت ہے اور یہ کچھ کام سے چند منٹ کا وقفہ ہوسکتا ہے۔
جب آپ جسم اور ذہن کو کام سے دور رکھتے ہیں تو اس سے توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت بہتر ہوجاتی ہے۔
روشی کی طاقت کو کم مت سمجھیں، اگر دفتری امور کے دوران تھکاوٹ یا غنودگی محسوس ہورہی ہے تو سورج کی تیز روشنی یا خصوصی لیمپ سے یہ احساس دور بھگایا جاسکتا ہے۔
اگر کھانے کے چند گھنٹے بعد سستی یا غنودگی طاری ہورہی ہے تو بہتر ہے کہ دہی یا کسی پھل کو کھالیں۔
کیفین کی طرح چینی سے بھی کچھ دیر کے لیے جسم مستعد ہوجاتا ہے مگر جلد ہی بلڈ شوگر کی سطح گھٹ جاتی ہے اور توانائی میں نمایاں کمی آتی ہے لہٰذا اس سے گریز کرنا چاہیے۔
ویسے تو دفتر میں ایسا ممکن نہیں ہوتا مگر اگر ممکن ہو تو دوپہر 3 بجے سے پہلے، 15 منٹ کی نیند سے غنودگی اور سستی کو دور رکھنا آسان ہوتا ہے جبکہ رات کی نیند بھی متاثر نہیں ہوتی۔
کیا آپ نے کبھی غور کیا کہ ایک گانا کس طرح مزاج کو خوشگوار بنانے کے ساتھ جسم کو بھی جگا دیتا ہے۔
موسیقی دماغ کو زیادہ ڈوپامائن بنانے کا کہتی ہے، یہ وہ ہارمون ہے جو دباؤ کو محسوس کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ جسم میں خون کی روانی بھی بڑھتی ہے۔
چیونگم چبانے کے لیے جبڑوں کو حرکت دینا ہوتی ہے جس سے دھڑکن کی رفتار بھی بڑھتی ہے اور دماغ کے لیے خون کے بہاؤ میں اضافہ ہوجاتا ہے۔
اس کے نتیجے میں جسم غنودگی سے باہر نکل آتا ہے اور آپ خود کو زیادہ چست محسوس کرنے لگتے ہیں۔