25 مئی ، 2022
ایسے وقت میں جب سوشل میڈیا پر یہ افواہیں گردش کررہی تھیں کہ وزیراعظم شہباز شریف دباؤ کے نتیجے میں کسی بھی وقت اسمبلی توڑنے اور نئے الیکشن کرانے کا اعلان کرسکتے ہیں، اُن کے دورہ کراچی نے اِن افواہوں کا خاتمہ اور سیاسی مخالفین کی اُمیدوں پر پانی پھیردیا۔ وزیراعظم شہباز شریف اپنے دورہ کراچی میں نہایت پر اعتماد نظر آئے، اُن کے لہجے سے ایسا کوئی تاثر نہیں ابھرا کہ وہ مخالفین یا مقتدرہ کی جانب سے کسی دباؤ کا شکار ہیں۔
وزارتِ عظمیٰ کا حلف اٹھانے کے بعد وزیراعظم شہباز شریف کا گزشتہ ایک مہینے میں کراچی کا یہ دوسرا دورہ تھا جس سے ان کی نظر میں کراچی کی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے۔حالیہ دورہ کراچی میں انہوں نے کراچی شپ یارڈ میں ترکی کے تعاون سے بنائے جانے والے پاک بحریہ کے بحری جہاز ’’پی این ایس بدر‘‘ کی لانچنگ تقریب میں شرکت کے علاوہ کراچی چیمبر کی جانب سے منعقدہ تقریب جس میں بزنس کمیونٹی کی سرکردہ شخصیات موجود تھیں، سے بھی خطاب کیا۔
وزیراعلیٰ ہاؤس کراچی میں منعقدہ اس تقریب میں، میں بھی شریک تھا۔ اس اہم میٹنگ کا مقصد بزنس مینوں کو گرتی ہوئی معیشت کے حوالے سے اعتماد میں لینا تھا۔ اپنے خطاب میں وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ وہ یہاں سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کیلئے نہیں بلکہ ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کیلئے تاجر برادری سے تجاویز لینے آئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ موجودہ معاشی بحران کی ذمہ دار سابقہ حکومت ہے کیونکہ عمران خان نے اپنی حکومت کے خاتمے سے قبل پیٹرول اور بجلی پر سبسڈی دے کر آنے والی حکومت کیلئے جال بچھا دیا جو موجودہ حکومت کیلئے بارودی سرنگ ثابت ہورہا ہے، عمران خان کے اس اقدام سے آئی ایم ایف پروگرام متاثر ہوا اور حکومت اب تک سبسڈی کی مد میں 472 ارب روپے ادا کرچکی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ چین ہمارا بہترین دوست ہے،ہم نے اپنے پچھلے دور حکومت میں سی پیک پر بڑی تیزی سے کام کروایا مگر عمران حکومت میں سی پیک پر کام روک دیا گیا اور بھونڈے الزامات سے چین کو ناراض کیا گیا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ عمران دور حکومت میں امپورٹ میں ہوشربا اضافہ ہوا جس سے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ خطرناک حد تک پہنچ گیا، اس لیے حکومت نے پُرتعیش اشیاء کی درآمد پر پابندی لگائی جس سے سالانہ 4ارب ڈالر کے زرمبادلہ کی بچت ہوگی، یہ کیسے ممکن ہے کہ غریب کے پاس دوا اور کھانے کے پیسے نہ ہوں اور اشرافیہ اپنے گھروں میں بیرون ملک سے امپورٹ سامان لگوائے۔ انہوں نے بزنس مینوں سے اپیل کی کہ وہ ملکی ترقی و خوشحالی میں اپنا کردار ادا کریں۔
مسلم لیگ (ن) نےکراچی آپریشن کرکے شہر کا امن لوٹایا اور 18 سے 20 گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کرکے شہر سے اندھیرے ختم کئے۔کراچی میں گرین لائن منصوبہ، کراچی حیدرآباد ہائی وے، لیاری ایکسپریس وے اور K-4 منصوبہ بھی کراچی کیلئے (ن) لیگ کا تحفہ ہیں جبکہ اس کے برعکس عمران خان جنہیں کراچی سے قومی اسمبلی کی 14 نشستیں دلوائی گئیں، نے اپنے دور میں کراچی کو کوئی منصوبہ نہیں دیا اور ان کا 1100 ارب روپے کا کراچی پیکیج ایک کروڑ نوکریوں اور 50 لاکھ گھروں کی طرح ایک سیاسی وعدہ ثابت ہوا۔کراچی کے شہریوں کو پانی کی عدم دستیابی ایک سنگین صورتحال اختیار کرتی جارہی ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے حالیہ دورہ کراچی میں پانی کی فراہمی کے K-4 منصوبے کو 2024تک مکمل کرنے کی ہدایت کی اور کراچی کے لوگوں کو یہ خوشخبری بھی سنائی کہ سعودی ولی عہد نے انہیں کراچی میں پانی کی ڈی سیلی نیشن کیلئے ایک ارب ڈالر کی پیشکش کی ہے۔ اگر اس پر عملدرآمد ہوتا ہے اور کراچی کا پانی کا مسئلہ حل ہوجاتا ہے تو کراچی کے شہری ان کی خدمات اور احسانات کو فراموش نہیں کریں گے۔
شہباز شریف کراچی اور شہریوں کیلئے اپنے دل میں درد رکھتے ہیں جس کا اظہار وہ کئی بار کرچکے ہیں۔ وزیراعظم بننے سے قبل میرے گھر پر اپنے اعزاز میں منعقدہ عشایئے میں بزنس کمیونٹی اور شہر کے معززین سے خطاب میں انہوں نے کہا تھا کہ کراچی کے ساتھ سوتیلی اولاد جیسا سلوک ہورہا ہے اور شہر کے مسائل دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے۔
میری خواہش ہے کہ میرے مرنے سے پہلے کراچی کے حالات بدل جائیں۔ اس موقع پر انہوں نے کراچی کے شہریوں سے یہ وعدہ بھی کیا تھا کہ اگر وہ حکومت میں آئے تو کراچی کو لاہور جیسا شہر بنائیں گے۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ کراچی کو ہر سیاسی جماعت نے اپنے مقاصد کیلئے استعمال کیا مگر کسی نے شہر کی زبوں حالی پر توجہ نہیں دی۔
امید کی جارہی ہے کہ جس طرح مسلم لیگ (ن) نے پچھلے دور حکومت میں کراچی میں امن قائم کیا اور لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کیا، (ن) لیگ کی موجودہ حکومت کراچی کو اس کا کھویا ہوا مقام دلائے گی۔ اب جبکہ اللہ نے شہباز شریف کو وزارتِ عظمیٰ کے منصب پر فائز کیا ہے، مجھ سمیت کراچی کے ہر شہری کی یہ خواہش ہے کہ شہباز شریف کراچی کے پانی کے مسائل کو حل کرنے کا اپنا وعدہ پورا کرکے ان کا دل جیت لیں گے اور کراچی کو لاہور جیسا بنانے کا وعدہ پورا کریں گے، دوسری طرف کراچی کے عوام بھی انہیں آئندہ الیکشن میں مایوس نہیں کریں گے۔
جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔