سپریم کورٹ: وزیراعظم کے وکیل اور ججز میں مکالمے کے دوران بینچ اٹھ کر چلا گیا

ہم نے آپ کو عدالتی معاونت کے لیے نہیں بلایا، آپ نے جو کہنا ہے تحریری طور پر لکھ کر دے دیں: چیف جسٹس پاکستان۔ فوٹو: فائل
ہم نے آپ کو عدالتی معاونت کے لیے نہیں بلایا، آپ نے جو کہنا ہے تحریری طور پر لکھ کر دے دیں: چیف جسٹس پاکستان۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: سپریم کورٹ میں وزیراعظم شہباز شریف کے وکیل عرفان قادر اور ججز کے مکالمے کے دوران ہی بینچ اٹھ کر چلا گیا۔

تحقیقاتی اداروں میں حکومت کی مبینہ مداخلت پر ازخود نوٹس کی سماعت چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ کر رہا ہے۔

دوران سماعت عرفان قادر عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ میں وزیراعظم شہباز شریف کا وکیل ہوں، جس پر چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ ہم انفرادی طور پر کسی کو نہیں سن رہے، فوجداری نظام سے متعلق مقدمہ سن رہے ہیں۔

ایڈووکیٹ عرفان قادر نے کہا کہ ذاتی حیثیت میں نہیں بلکہ پاکستان کے وزیراعظم کی طرف سے پیش ہو رہا ہوں، عدالت کو پورے سسٹم کو ہی دیکھنا چاہیے، ایک حصے کو دیکھیں اور باقی کو چھوڑ دیں گے تو میری درخواست ہو گی کچھ نہ دیکھیں۔

انہو ں نے مزید کہا کہ عدالت ہمیں سوالات بتا دے جس پر معاونت کی ضرورت ہے، اہم مقدمہ ہے اس کے حکومت پر اثرات ہوں گے۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ ہم نے آپ کو عدالتی معاونت کے لیے نہیں بلایا، آپ نے جو کہنا ہے تحریری طور پر لکھ کر دے دیں۔

وزیراعظم شہباز شریف کے وکیل نے کہا کہ دو سیاسی جماعتوں میں مخاصمت ہے، ایک سیاسی جماعت مسلسل الزام لگا رہی ہے جس میں عدالت کو جوڑا جا رہا ہے۔

سپریم کورٹ میں وزیراعظم شہباز شریف کے وکیل بول رہے تھے کہ اسی دوران بینچ اٹھ کر چلا گیا۔

اس حوالے سے وزیراعظم کے وکیل عرفان قادر نے کہا کہ  میں بات مکمل کرنا چاہتا تھا لیکن عدالت نے کہا جمعے کی وجہ سے وقت کم ہے۔

مزید خبریں :