قومی اسمبلی نے آئندہ مالی سال کا بجٹ اور مالیاتی بل منظور کرلیا

فوٹو: @NAofPakistan
فوٹو: @NAofPakistan

قومی اسمبلی نے آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ اور  مالیاتی بل کی کثرت رائے سے منظوری دے دی۔

اسپیکر راجا پرویز اشرف کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا جس میں  وفاقی بجٹ کی کثرت رائے سے منظوری دی گئی۔

قومی اسمبلی نے مالیاتی بل 23-2022 بھی ترامیم کے ساتھ مرحلہ وار منظورکیا۔

پیٹرولیم لیوی میں مرحلہ وار 50 روپے اضافےکی منظوری

قومی اسمبلی نے پیٹرولیم لیوی میں مرحلہ وار 50 روپے اضافےکی منظوری دے دی۔

وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نےکہا کہ پیٹرولیم مصنوعات پر لیوی اس وقت صفر ہے،50 روپے فی لیٹر لیوی یکمشت عائد نہیں کی جائےگی۔

وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا کا کہنا تھا کہ ہم ایسے ٹیکس لائے ہیں جو صاحب ثروت لوگوں پر لگیں گے، ہم نے یہ اس لیےکیا کہ عام آدمی پر بوجھ نہ پڑے، ہم نےجوتبدیلیاں کیں وہ پچھلی حکومت نےآئی ایم ایف سےطےکی تھیں، ہم صرف اپنے وعدوں کی پاسداری کر رہے ہیں۔

تنخواہ دار طبقے کیلئے نئی ٹیکس شرح کی ترامیم منظور

 آئندہ مالی سال 23-2022 کے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے پر ریلیف ختم کردیا گیا۔

نئی ترامیم کے تحت ماہانہ 50 ہزار روپے تک تنخواہ لینے والوں پر کوئی ٹیکس عائد نہیں کیا جائےگا، ماہانہ 50 ہزار روپے سے ایک لاکھ تک تنخواہ لینے والوں سے 2.5 فیصدکی شرح سے ٹیکس عائد ہوگا۔

ماہانہ ایک سے 2 لاکھ روپے تنخواہ والوں پر 15 ہزار روپےفکس ٹیکس سالانہ جبکہ ایک لاکھ روپے سے اضافی رقم پر 12.5 فیصدکی شرح سے ماہانہ ٹیکس عائد ہوگا۔

ماہانہ 2 سے 3لاکھ روپے تنخواہ والوں پر ایک لاکھ 65 ہزار سالانہ جب کہ 2 لاکھ روپے سےاضافی رقم پر 20 فیصد ماہانہ ٹیکس عائد ہوگا، ماہانہ 3 سے 5 لاکھ روپے تنخواہ لینے والوں پر 4 لاکھ 5 ہزار روپے سالانہ جب کہ 3 لاکھ روپے سے اضافی رقم پر 25 فیصد ماہانہ ٹیکس عائد ہوگا۔

ماہانہ 5 سے 10لاکھ روپے تنخواہ والوں پر10 لاکھ روپے سالانہ اور 5 لاکھ روپے سے اضافی رقم پر 32.5 فیصد کی شرح سے ٹیکس عائد ہوگا، ماہانہ 10 لاکھ روپے سے زائد کی ماہانہ تنخواہ لینے والوں پر 29 لاکھ روپےسالانہ جب کہ 10 لاکھ روپے سے اضافی رقم پر 35 فیصد ٹیکس عائد ہوگا۔

درآمدی موبائل فونز مزید مہنگے

 آئندہ مالی سال کے فنانس بل میں درآمدی موبائل فونز مزید مہنگےکردیےگئے۔

آئندہ مالی سال کے فنانس بل میں موبائل فونز کی درآمد پر 100 روپے سے 16 ہزار روپے تک لیوی عائد کی گئی ہے۔

فنانس بل کےمطابق بجٹ میں 30 ڈالر کے موبائل فونز پر 100 روپے اور 100 ڈالر تک مالیت کے موبائل فونز پر 200 روپے لیوی عائد کی گئی ہے۔

فنانس بل کے مطابق 200 ڈالر کے درآمدی موبائل فونز پر 600 روپے، 350 ڈالر مالیت کے موبائل فونز پر 1800 روپے، 500 ڈالر کے موبائل فونز پر 4 ہزار روپے، 700 ڈالر مالیت کے موبائل فونز پر 8 ہزار روپے اور 701 ڈالر مالیت کے موبائل فونز پر 16 ہزار روپے لیوی عائد کی گئی ہے۔

13 شعبہ جات کی 30 کروڑ سے زائد آمدن پر 10 سپر ٹیکس عائد 

قومی اسمبلی اجلاس میں ملک بھر میں 13 شعبہ جات کی 30 کروڑ سے زائد آمدن پر 10 سپر ٹیکس عائد کرنے کی منظوری دی گئی۔

ائیرلائنز، آٹوموبائل سیکٹر،  مشروبات اورسیمنٹ سیکٹر، کیمیکل اور سگریٹ سیکٹر،  فرٹیلائزر  اور اسٹیل سیکٹر،  ایل این جی ٹرمینل اور آئل مارکیٹنگ سیکٹر، آئل ریفائننگ اور فارماسوٹیکل سیکٹر کی 30 کروڑ سے زائد آمدن پر 10 فیصد سپر ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔

شوگر اور ٹیکسٹائل پر 10فیصد سپر ٹیکس جب کہ بینکنگ سیکٹر  پر مالی سال 2023 میں 10 فیصد سپر ٹیکس عائد کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔

15کروڑ روپے سے زائد آمدن والے اداروں اور افراد پر بھی سپر ٹیکس عائد 

ملک میں تمام اداروں اور افراد جن کی آمدن 15 کروڑ روپے سے زائد ہے اس پر بھی سپر ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔

سالانہ 15 کروڑ روپے  سے زائد آمدن پر ایک فیصد، 20 کروڑ سے زائد آمدن پر 2 فیصد، 25 کروڑ سے زائد آمدن پر 3 فیصد اور سالانہ 30 کروڑ روپے سے زائد آمدن پر 4 فیصد سپرٹیکس عائد کیا گیا ہے۔

مزید خبریں :