20 جولائی ، 2022
پشاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی میں کروڑوں روپےکی مالی بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق پی ڈی اے نے ایک کروڑ 43 لاکھ روپے کے پودے غیرقانونی طریقے اور مارکیٹ ریٹ سے زیادہ قمیت پر خریدے جو ماحول دوست بھی نہیں۔
رپورٹ کے مطابق 5 بونسائی پودے خریدے گئے اور ایک پودے کی قیمت 5 لاکھ 25 ہزار روپے سے زیادہ ہے جب کہ اسنیک بونسائی پودا 3 لاکھ 94 ہزار روپے سے زیادہ قیمت پر خریدا گیا۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق پی ڈی اے حکام نے کمرشل یونٹس کے غیر منظم معائنے کیے جس سے ایک ارب 19 کروڑ 20 لاکھ روپے کا نقصان ہوا، اس کے علاوہ رنگ روڈ پر عمارتوں کے نقشوں کی خلاف ورزی پر ایک ارب روپے کے جرمانے نہیں لیے گئے، حیات آباد کے ماسٹر پلان میں غیرقانونی ردوبدل سے 3کروڑ 70لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہےکہ حیات آباد میں 18 کنال کا پلاٹ، 3 اسٹار ہوٹل اور شادی ہال کیلئے نجی کمپنی کو دیا گیا، حیات آباد میں کمرشل یونٹس سے ریونیو نہ لینے سے 85 کروڑ 85 لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔
رپورٹ کےمطابق رنگ روڈ پر پارک کی تعمیر کے ٹھیکیدار سے 2کروڑ44لاکھ پرفارمنس شیورٹی نہیں لی گئی جب کہ ٹھیکیدار سے معاہدے کی عدم تنسیخ سے متعلق 24کروڑ روپے بھی وصول نہیں ہوئے۔
رپوٹ میں مزید بتایا گیاکہ کنسلٹنٹ کے طور پر ریٹائرڈ ملازمین کو بھرتی کرنے سے ایک کروڑ4لاکھ روپے نقصان ہوا۔
آڈٹ رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ پی ڈی اے میں مالی بے ضابطگیوں کی نیب سے انکوائری کرائی جائے۔
دوسری جانب جیونیوز سے گفتگو میں ڈی جی پشاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی فیاض شاہ نے کہا کہ آڈٹ رپورٹ کے کئی سوالات کے جواب دے چکے ہیں، پودوں کو مارکیٹ ریٹ پر خریدا گیا ہے جب کہ 90 فیصد آڈٹ پیرا ڈپارٹمنٹل اکاؤنٹ کمیٹی کے اجلاس میں طے ہوجاتے ہیں۔