Time 24 اگست ، 2022
پاکستان

شہبازگل پر تشدد کے الزامات کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا: عدالتی حکم نامہ

اسلام آباد ہائیکورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق نے 21 صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کیا/ فائل فوٹو
اسلام آباد ہائیکورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق نے 21 صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کیا/ فائل فوٹو

اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما شہبازگل پرتشدد کی تحقیقات کی درخواست سے متعلق تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق نے 21  صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کیا۔

حکم نامے میں کہا گیا ہےکہ  شہبازگل کے اڈیالہ جیل پہنچنے پر ان کا ظاہری معائنہ رجسٹر ریکارڈ میں درج کیا گیا۔

حکم نامے کے مطابق میڈیکل آفیسر نے لکھا ہے کہ شہبازگل کے جسم پرمتعدد زخم اور نشانات موجود تھے جب کہ آئی جی اسلام آباد نے شہبازگل پر تشدد کی تردید کی۔

حکم  نامے میں لکھا گیا ہے کہ شہباز گل کے معائنہ کے لیے 13 اور15 اگست کو میڈیکل بورڈ تشکیل دیا گیا، جیل حکام  پابند تھے کہ سیشن جج اور انچارج پراسیکوشن کو رپورٹ کرتے لیکن جیل حکام نے شہبازگل پر تشدد کی سیشن جج اور  نہ ہی ایڈووکیٹ جنرل کو اطلاع دی۔

حکم نامے کے مطابق شہباز گل نے میڈیکل بورڈ سے طبی معائنہ کرانے سے انکارکیا، میڈیکل بورڈ نے جو شہباز گل کی صحت پر رپورٹ دی اس میں تشدد کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا۔

حکم نامے میں کہا گیا ہےکہ شواہد اکٹھے کرنے کی آڑ میں کسی ملزم پر تشدد کی اجازت نہیں دی جاسکتی، آئین اور عدالتیں قیدیوں کے حقوق اور انہیں تشدد سے بچانے کے محافظ ہیں،  شہباز گل پر تشدد کے الزامات کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔

حکم نامے کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نے وزارت داخلہ کو  شہبازگل کے تشدد کے الزامات پر انکوائری کرانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ وزارت داخلہ ریٹائرڈ ہائیکورٹ جج کی سربراہی میں انکوائری افسرمقررکرے، شہباز گل کے جسمانی ریمانڈ کے دوران ایس ایس پی رینک کا افسرسپروائزکرےگا، سپروائز کرنے والا افسر یقینی بنائے کہ ریمانڈ کے دوران ملزم پر تشدد نہ ہو ۔

مزید خبریں :