Time 11 ستمبر ، 2022
پاکستان

وزیر اعلیٰ سندھ بجلی کمپنیوں سے ناخوش، لوڈ شیڈنگ پر وفاق سے بات کرنے کا اعلان

فوٹو: فائل
فوٹو: فائل

وزیرِ اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ وہ بجلی کی پیداواری کمپنیوں کی کارکردگی سے مطمئن نہیں، لوڈشیڈنگ پر وہ وفاقی حکومت سے بات کریں گے۔

قائد اعظم محمد علی جناح کی 74ویں برسی کے موقع پر وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور قائم مقام گورنر آغا سراج درانی نے مزار قائد پر حاضری دی، پھولوں کی چادر چڑھائی اور فاتحہ خوانی کی۔

اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مراد علی شاہ کا کہنا تھا ہم سیلاب سے لوگوں کو بچانے میں مصروف ہیں، کیا گرڈ اسٹیشن بھی ہم بچائیں؟ تمام پاور کمپنیوں کے پاس اپنے انجینئرز اور عملہ موجود ہے۔

وزیرِ اعلیٰ نے بتایا کہ سندھ میں سیلاب سے تقریباً سوا کروڑ کے قریب لوگ بے گھر ہیں، سکھر، خیر پور اور بدین سے لے کر تھر پارکر تک ہر جگہ سیلاب سے تباہی مچی ہے، ہمارے پاس جتنے پیسے تھے جو اسٹاک تھا ہم نے اس سے دوائیں خریدیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پڈعیدن میں 1700 ملی میٹر سے زائد بارش ہوئی، زرعی شعبے کو ساڑھے 300 ارب روپے کا نقصان ہوا، کپاس کی فصل مکمل طور پر ختم ہوگئی، نومبر دسمبر تک 75 فیصد علاقے میں کپاس کی کاشت شروع کریں گے۔

'کراچی، پڈعیدن اور  جیکب آباد میں ڈیم نہیں بن سکتے'

انہوں نے کہا کہ کراچی، پڈعیدن اور جیکب آباد میں ڈیم نہیں بن سکتے کیونکہ سندھ میدانی علاقہ ہے،ہر جگہ ڈیم نہیں بن سکتا ہے، آپ اگر کراچی میں یا جیکب آباد میں ڈیم بنا سکتے ہیں تو بتا دیں۔

وزیرِ اعلیٰ نے کہا کہ اس خطے کے لوگوں کا قصور نہیں ہے، موسمیاتی تبدیلی کا شکار آج پاکستان ہے، کل کوئی اور ملک ہوگا، جب سے یہ خطہ بنا ہےاس سے پہلے کبھی ایسی تبائی نہیں ہوئی۔

مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ یہ سب قدرت سے لڑنے کی وجہ سے ہوا ہے، سندھ میں کئی مقامات پر آٹھ سے دس فٹ تک پانی موجود ہے، لوگوں کی بحالی کا پروگرام بنایا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل سے کہا ہمیں پیسے نہیں چاہئیں، ہمیں ٹینٹس اور مچھر دانیوں کی ضرورت ہے۔

مزید خبریں :