فاطمہ جناح کے کردار کیلئے سجل علی کا انتخاب کیوں کیا گیا؟

دراصل فاطمہ جناح کے کردار کے لیے ایک ایسے ایکٹر کی تلاش تھی جو ان کے چہرے سے ملتا جلتا نہ بھی ہو لیکن ایک اچھا فنکار ہو: دانیال خان/ فوٹو سوشل ممیڈیا
دراصل فاطمہ جناح کے کردار کے لیے ایک ایسے ایکٹر کی تلاش تھی جو ان کے چہرے سے ملتا جلتا نہ بھی ہو لیکن ایک اچھا فنکار ہو: دانیال خان/ فوٹو سوشل ممیڈیا

مادرِ ملت محترمہ فاطمہ جناح پر بننے والی ویب سیریز میں ان کی زندگی کے چند پہلوؤں کی ترجمانی کی گئی ہے جب کہ کچھ عرصہ قبل سوشل میڈیا پر سجل علی کی ایک تصویر بھی منظرِ عام پر  آئی جس پر انٹرنیٹ صارفین کی رائے تقسیم تھی۔

 بعض لوگوں نے اداکارہ کی ایکٹنگ کو دیکھتے ہوئے انہیں بہترین آپشن قرار دیا جب کہ بعض نے سوال اٹھایا کہ  محترمہ فاطمہ جناح کے کردار کے لیے سجل علی کی مطابقت نہ ہونے کے برابر ہے اور ان کی جگہ کسی اور کو کاسٹ کیا جانا چاہیے تھا۔

جیو ڈیجیٹل نے ویب سیریز کے ڈائریکٹر دانیال خان سے اس حوالے سے خصوصی گفتگو کی جنہوں نے بتایا کہ دراصل فاطمہ جناح کے کردار کے لیے ایک ایسے ایکٹر کی تلاش تھی جو ان کے چہرے سے ملتا جلتا نہ بھی ہو لیکن ایک اچھا فنکار ہو۔

انہوں نے کہا کہ ہم جو بھی بنا رہے ہیں، آڈیئنس کے لیے بنا رہے ہیں، اس لیے یہ ان کا حق ہے کہ وہ اس پر تنقید کریں، ہمیں اندازہ ہے کہ اس طرح کی ویب سیریز پاکستان میں شاید پہلی بار بنائی جارہی ہے، اس لیے ہم نے ایسے آرٹسٹ چنے جو کرداروں میں ڈوبنے اور ان کو نبھانے کا فن جانتے ہیں اور فاطمہ جناح کا کردار کر سکتے ہیں۔

دانیال خان کا کہنا تھا کہ ویب سیریز کا 14 منٹ پر مشتمل پرولوگ  جب سے ریلیز کیا گیا ہے انہیں بہت مثبت فیڈ بیک مل رہا ہے، وہ سوشل میڈیا صارفین اور آڈینس سے حوصلہ افزائی کی امید رکھتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ سجل علی، سندس فرحان اور سمعیہ ممتاز کے کام کو وقت دیا جائے اور دیکھا جائے کہ کس طرح ان تینوں کی محنت نے مادرِ ملت کے کردار کو نکھارا ہے۔

محترمہ فاطمہ جناح پر ویب سیریز بنانے کا خیال کیسے آیا ؟

دانیال خان نے بتایا کہ پاکستان کو آزاد ہوئے 75 سال ہوگئے ہیں، ہماری تاریخ میں بہت اچھے لیڈر گزرے ہیں، جناح، اقبال اور سر سید کو سب ہی نے پڑھا ہے اوران کے خیالات والے پاکستان کو دیکھا بھی ہے کیونکہ دنیا بھر میں بھی خواتین کی نمائندگی دیکھی جارہی ہے اس لیے ہم پاکستان کو خواتین کے نظریے سے دکھانا چاہتے تھے، اس کے لیے فاطمہ جناح سے بہتر کون ہوسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب میں نے آزادی سے پہلے، بعد میں اور اس دوران محترمہ فاطمہ جناح کی جدوجہد پر مبنی زندگی کے پہلوؤں کو اسٹڈی کیا تو محسوس ہوا کہ ان کی کہانی تو زمانے کو سنائی جانی چاہیے۔

مادر ملت پر بائیوگرافی بنانا کتنا چیلنجنگ تھا؟

دانیال خان کا کہنا تھا کہ ہم ویسے تو مادر ملت کو پڑھتے رہتے ہیں لیکن انہوں نے کس طرح زندگی گزاری، کس طرح کے حالات اور ماحول میں اپنی جدوجہد کا سفر جاری رکھا اور کیا کیا قربانیاں دیں، ان موضوعات پر زیادہ ریسرچ ورک نہیں ملتا، ایسا کانٹینٹ لانا چاہتے تھے جو ریسرچ پر مبنی ہو اس کے لیے ہم نے رضا پیر جیسے ہسٹورین سمیت پاک  و ہند کی تاریخ پر نظر رکھنے والے تاریخ دانوں سے رابطہ کیا جو ہمیں فاطمہ جناح اور ان کے ارد گرد کے لوگوں کے بارے میں بتا سکیں، یہ کام چیلنجنگ تو نہیں البتہ مزیدار ضرور تھا۔

انہوں نے بتایا کہ بڑی کاسٹ کے ساتھ کام کرنا ایک اچھا تجربہ ثابت ہوا کیونکہ ہم چاہتے تھے کہ آرٹسٹ ہمیں بتائیں کہ وہ کس سین کو کیسے کرنا چاہتے ہیں بجائے اس کے کہ ہم انہیں بتائیں۔

دوسری جانب سندس فرحان مادر ملت کی زندگی کا وہ حصہ پرفارم کررہی ہیں جس میں انہوں نے اپنے بھائی قائداعظم کو سپورٹ کرتے ہوئے پاکستان بننے کی جدوجہد کا آغاز کیا۔

فوٹو: سوشل میڈیا
فوٹو: سوشل میڈیا

علاوہ ازیں اداکارہ نے جیو ڈیجیٹل سے کی گئی خصوصی گفتگو میں بتایا کہ فاطمہ جناح کا کردار کرنا آسان نہیں تھا، مادر ملت کا کردار نبھانے کے لیے ہسٹری آرکائیوز میں ان کی جتنی تصویریں اور تقریریں ملیں ان سے اس کردار کو کرنے میں مدد ملی، ان چیزوں کو اسٹڈی کرتے ہوئے یہ کردار نبھایا گیا ہے۔

 انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے قومی ہیروز کو پرموٹ کرنا چاہیے، قائد اعظم پر تو بہت کچھ بنایا گیا ہے لیکن محترمہ فاطمہ جناح پر اس سے پہلے ایسی چیز کبھی نہیں بنائی گئی۔

محترمہ فاطمہ جناح پر بنائی جانے والی ویب سیریز 3 سیزنز پر مشتمل ہے ، جو اگلے سال ریلیز کی جائے گی جبکہ ہر سیزن میں 15 قسطیں ہیں۔

 ویب سیریز کی کاسٹ میں سجل علی، سمعیہ ممتاز اور سندس فرحان شامل ہیں جب کہ ایگزیکٹو پروڈیوسر معظم مجید ہیں ، ویب سیریز کا 14 منٹ پر مشتمل پرولوگ ریلیز کردیا گیا ہے۔

مزید خبریں :