29 اکتوبر ، 2022
کراچی غربی کے علاقے منگھوپیر میں عدالتی احکامات کے باوجود نجی اراضی سے ریتی چوری کرنے کے الزام میں دیگر ذمہ داروں کے علاوہ پولیس کے 2 ایس ایچ اوز سمیت تین پولیس افسران کے خلاف مقدمہ درج ہونے کے باوجود انہیں گرفتار نہیں کیا گیا اور نہ ہی ان پولیس افسران نے ضمانتی کرائیں جب کہ ان میں سے دو تو اپنے عہدوں پر بھی براجمان ہیں۔
منگھوپیر میں نجی اراضی سے ریتی چوری کرنے پر مبینہ طور پر زمین ے مالک محمد سراج مستی خان نے اے ڈی جے کراچی ویسٹ سے رجوع کیا تھا، مدعی مقدمہ کے مطابق عدالت کی جانب سے منگھوپیر تھانے کے ایس ایچ او، مائنز اینڈ منرل تھانہ سندھ کے انچارج اور ٹریفک سیکشن کے ایس او کو ہدایات جاری کیں اور ملزمان کے خلاف کاروائی کا کہا مگر پولیس کی مبینہ ملی بھگت سے یہ سلسلہ نہ رک سکا۔
عدالتی وارننگ کے باوجود پولیس افسران ریتی چوروں کی سرپرستی کرتے رہے، مدعی مقدمہ کے مطابق اس سلسلے میں شواہد جمع کرنے پر عدالت کی جانب سے پولیس کے متعلقہ افسران کے خلاف کارروائی کا حکم دیا گیا۔
عدالتی حکم پر منگھوپیر تھانے میں سراج مستی خان کی مدعیت میں مائنز اینڈ منرل تھانوں کے ایس ایچ اوز اور ٹریفک سیکشن منگوپیر کے انچارج، ڈمپر مالکان اور ڈرائیورز نامزد ہیں۔
ملزمان پر نجی اراضی سے ریتی چوری کرنے اور زمین کو نقصان پہنچانے کا الزام ہے جب کہ ایس ایس پی ویسٹ نے ایس ایچ او منگھوپیر عتیق الرحمان کو عہدے سے ہٹا کر فوری طور پر معطل کردیا تھا۔
تاہم ایسی کارروائی ایس ایچ او مائنز اینڈ منرلز سندھ سرفراز جتوئی اور ٹریفک سیکشن منگھوپیر کے بااثر انچارج نیاز سومرو کے خلاف نہیں کی گئی جو ابھی بھی عہدوں پر کام کررہے ہیں۔
پولیس حکام کے مطابق ان تینوں پولیس افسران کو گرفتار نہیں کیا گیا اور نہ ہی انہوں نے تاحال ضمانتیں کرائی ہیں۔
مقدمے کے تفتیشی افسر کے مطابق تفتیش کے سلسلے میں تینوں پولیس افسران پیش بھی نہیں ہوئے۔
رابطہ کرنے پر سابق ایس ایچ او منگھوپیر عتیق الرحمان اور سیکشن انچارج نیازسومرو نے فون اٹینڈ نہیں کیا جب کہ سرفراز جتوئی نے دعویٰ کیا کہ عدالتی حکم پر مقدمے سے ان کا نام نکال دیا گیا ہے مگر وہ اس دعوے کے دستاویزی ثبوت پیش نہیں کر سکے۔