07 نومبر ، 2022
گھوٹکی میں پولیس افسران سمیت 5 اہلکاروں کی شہادت کے معاملے پر واقعے کی مزید تفصیلات سامنے آگئیں۔
ذرائع کے مطابق پولیس مبینہ طور مغویوں کی بازیابی کیلئے لالو شر کے گھر پہنچی لیکن لالو شر پولیس آپریشن کی پیشگی اطلاع پر اہلخانہ سمیت فرار ہوگیا تھا۔
ذرائع نے بتایا کہ لالو شر کے گھر پولیس چار موبائلوں اور دو بکتر بند گاڑیوں میں پہنچی تھی اور لالو شر کے گھر کو بیس کیمپ بناکر پولیس نے آگے بڑھنے کا پلان بنایا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ رات دو بجے ڈیڑھ سو کے لگ بھگ ڈاکوؤں نے لالو شر کے گھر موجود پولیس اہلکاروں کو گھیرا اور ان کی جانب سے 15 سے زائد راکٹ لانچر فائر کیے گئے، حملہ آور ڈاکوؤں کی سربراہی راحید شر کررہا تھا۔
دوسری جانب انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس سندھ غلام نبی میمن سندھ اسمبلی کی رکن فریال تالپور اور دیگر کے ہمراہ لاڑکانہ میں گزشتہ روز ڈاکوؤں کے حملے میں شہید ہونے والے ڈی ایس پی عبدالمالک کے گھر پہنچے اور ورثا سے تعزیت کی۔
ڈی آئی جی لاڑکانہ مظہر نواز شیخ، ڈی آئی جی سکھر جاوید جسکانی، ایس ایس پی گھوٹکی تنویر تنیو اور ایس ایس پی لاڑکانہ ڈاکٹر عمران خان بھی ان کے ہمراہ تھے۔ رکن سندھ اسمبلی سہیل انور سیال اور جمیل سومرو سمیت پیپلزپارٹی کے دیگر رہنما بھی موجود تھے۔
ڈی ایس پی عبدالمالک بھٹو دو روز قبل گھوٹکی میں مغویوں کی بازیابی کیلئے ہونے والے آپریشن کے دوران ڈاکوؤں کی فائرنگ سے شہید ہوئے تھے جبکہ واقعے میں 5 اہلکار شہید ہوئے۔