الیکشن کمیشن 15 روز میں کراچی اور حیدرآباد میں بلدیاتی انتخابات کیلئے تیار، ہائیکورٹ نے فیصلہ محفوظ کر لیا

ہم نے زمینی حقائق بتا دیے ہیں، الیکشن کمیشن تمام فریقین اور زمینی حقائق کا جائزہ لے کر فیصلہ کرے:ایڈووکیٹ جنرل سندھ/فوٹوفائل
ہم نے زمینی حقائق بتا دیے ہیں، الیکشن کمیشن تمام فریقین اور زمینی حقائق کا جائزہ لے کر فیصلہ کرے:ایڈووکیٹ جنرل سندھ/فوٹوفائل

سندھ ہائیکورٹ نے کراچی اور حیدر آباد کے بلدیاتی انتخابات میں مسلسل تاخیر سے متعلق دائر درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

بلدیاتی انتخابات میں تاخیر کے خلاف درخواستوں کی سماعت سندھ ہائیکورٹ میں ہوئی، آئی جی سندھ، الیکشن کمشنر سندھ اور چیف سیکرٹری سندھ عدالت میں پیش ہوئے، جماعت اسلامی کی جانب سے حافظ نعیم الرحمان بھی عدالت میں پیش ہوئے جبکہ ایم کیو ایم رہنما وسیم اختر اور خواجہ اظہار الحسن بھی عدالت آئے۔

دوران سماعت آئی جی سندھ نے نفری کی تعداد اور تعیناتی کی رپورٹ عدالت میں پیش کی، جس پر چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے استفسار کیا کہ رینجرز کی رپورٹ کہاں ہے؟ عدالت کے پوچھنے پر رینجرز کی رپورٹ بھی جمع کرا دی گئی۔

آئی جی سندھ نے عدالت کو بتایا کہ ہمارے پاس مکمل فورس ایک لاکھ 18 ہزار ہے، جس پر چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے پوچھا کہ دفاعی نمائش میں کتنی نفری ہے؟ آئی جی سندھ پولیس نے بتایا کہ ایکسپو سینٹر  میں 3 ہزار نفری تعینات ہے۔

ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ دو اہم مسائل ہیں، پولیس اور رینجرز سکیورٹی فراہم کرنے سے قاصر ہیں۔

جسٹس یوسف علی سعید نے کہا آپ کیا چاہتے ہیں ہم ٹیوشن کلاسز کرائیں؟ کوچنگ بھی دیں؟ جس پر ایڈووکیٹ جنرل نے جواب دیا کہ الیکشن کرانا الیکش کمیشن کا کام ہے، صوبائی حکومت کا نہیں، ہم پہلے مرحلے کا الیکشن کرا چکے ہیں اب بھی کرانے کے لیے تیار ہیں، الیکشن کل کرادیں تو ہم اس کے لیے بھی تیار ہیں۔

ایڈووکیٹ جنرل سندھ کا کہنا تھا ہم نے زمینی حقائق بتا دیے ہیں، الیکشن کمیشن تمام فریقین اور زمینی حقائق کا جائزہ لے کر فیصلہ کرے، الیکشن کمیشن کے پاس آئینی اختیار ہے وہ خود فیصلہ کرے۔

چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے الیکشن کمشنر سے استفسار کیا کہ کب الیکشن کرائیں گے؟ جس پر چیف الیکشن کمشنر سندھ نے جواب دیا کہ جی ہم الیکشن کرانے کے لیے تیار ہیں۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی کرکے کیوں توہین عدالت کر رہے ہیں، ایک ساتھ الیکشن نہیں ہو سکتے تو مرحلہ وار کروائے جائیں۔

الیکشن کمشنر سندھ نے بتایا کہ دونوں ڈویژن میں 1307 حساس پولنگ اسٹیشنز ہیں، جس پرعدالت نے پوچھا کہ حساس پولنگ اسٹیشنز کا کیا مطلب ہے؟ کیا فورس تعینات نہیں ہو گی۔

الیکشن کمشنر سندھ نے کہا کہ ہم الیکشن کرانے کو تیار ہیں، پولیس اور وزیر داخلہ سکیورٹی فراہم کریں۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کراچی ڈویژن میں کتنے دنوں میں الیکشن کرا دیں گے؟ جس پر الیکشن کمشنر سندھ نے بتایا کہ آئندہ 15 دنوں میں الیکشن کرا دیں گے۔

عدالت نے آئی جی سندھ سے پوچھا کہ آپ بتائیں، کتنی فورس فراہم کریں گے، جتنی فورس کہیں گے اتنی فراہم کر دی جائے گی؟

وکیل ایم کیو ایم پاکستان نے کہا کہ کل الیکشن کمیشن نے تمام اسٹیک ہولڈرز کو اسلام آباد طلب کیا ہے، ہم بھی اس سے متاثر ہوئے ہیں، جس وقت الیکشن کا اعلان ہوا الیکشن کمیشن کا کورم پورا نہیں تھا۔

چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے ایم کیو ایم پاکستان کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ چاہتے ہیں الیکشن نہ ہوں، جس پر وکیل ایم کیو ایم پاکستان نے کہا کہ ہماری الیکشن کمیشن کے اختیارات اور فیصلے سے متعلق اہم درخواست زیر التوا ہے، الیکشن کمیشن نے نامکمل کورم کے باوجود اہم فیصلےکیے جو غیرقانونی اور بلاجواز ہے۔

رہنما ایم کیو ایم پاکستان خواجہ اظہار الحسن نے بات کرنے کی کوشش کی جس پر چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے انہیں روکتے ہوئے کہا کہ آپ دلائل دیں یا وکیل کو بات کرنے دیں، دونوں کو اجازت نہیں دے سکتے۔

وکیل ایم کیو ایم پاکستان نے کہا کہ قوانین میں ترامیم کے لیے سلیکٹ کمیٹی بن چکی، ایم کیو ایم بھی کام کر رہی ہے، جس پر چیف جسٹس نے پوچھا کہ آپ کا کہنا ہے ترامیم سے پہلے الیکشن نہ ہوں؟

ایم کیو ایم پاکستان کے وکیل نے کہا کہ چاہتے ہیں کہ سپریم کورٹ کے بلدیاتی اداروں کو بااختیار بنانے کے فیصلے پر عمل کیا جائے۔

عدالت نے تمام فریقین کے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔

مزید خبریں :