18 نومبر ، 2022
جعلی نکاح نامے کے خلاف قانونی جنگ لڑنے والی خاتون 10 سال بعد مقدمہ جیت گئی اور لاہور ہائیکورٹ نے بختاور بی بی کا چچا زاد معظم سے 2012 کا نکاح نامہ جعلی قرار دے دیا۔
لاہور کے جسٹس عابد حسین چھٹہ نے بختاور کے خلاف فیملی کورٹ اور سیشن عدالت کے نکاح کو درست قرار دینے کے فیصلے بھی کالعدم کر دیے۔
عدالت نے فیصلے میں قرار دیا کہ نکاح کی پوری کہانی ایک معمہ ہے، مبینہ نکاح ان کے گاؤں میں نہیں ہوا جبکہ اس میں والدین اور رشتہ دار بھی نہیں تھے، نکاح نامے کے گواہ معظم کے دوست جبکہ خاتون کیلئے اجنبی ہیں۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ نکاح رجسٹرار بھی خاتون اور اس کی رہائش گاہ کے متعلق نہیں جانتا، بختاور نے معظم کے ساتھ 28 مارچ 2012 کو بنے نکاح نامے کو چیلنج کیا تھا اور بختاور کے مطابق اس نے والدین کو بتایا جس کے بعد پنچایت بلائی گئی اور پنچایت میں معظم نے غلطی مان کر طلاق دے دی۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ بختاور کے مطابق اس نے 3 دسمبر 2012 کو قربان سے شادی کر لی، جس کے تین ماہ بعد معظم نے نکاح پر نکاح کی ایف آئی آر کروا دی۔ عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ حیران کُن ہے کہ دونوں کزنز ہیں لیکن نکاح کے گواہان رشتے دار نہیں۔
عدالت نے قرار دیا کہ جہاں خاتون شادی سے انکار کرے وہاں اسے اپنے دعویٰ کے ثبوت میں مزید شہادت کیلئے نہیں کہا جا سکتا۔