Time 18 نومبر ، 2022
پاکستان

پولیس میں بھرتی کیلئے بے داغ کردار ہونا چاہیے: زیادتی کیس میں ملوث ہونے کی بنا پر درخواست خارج

راضی نامے کی بنیاد پر بریت کو باعزت بری قرار نہیں دیا جاسکتا، ایسی بریت سے کردار پر ہمیشہ شک رہتا ہے: لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ— فوٹو:فائل
راضی نامے کی بنیاد پر بریت کو باعزت بری قرار نہیں دیا جاسکتا، ایسی بریت سے کردار پر ہمیشہ شک رہتا ہے: لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ— فوٹو:فائل

لاہور ہائیکورٹ نے بچے سے زیادتی کے کیس میں ملوث ہونے کی بنا پر پولیس میں بھرتی نہ ہونے والے کی درخواست خارج کر دی۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس چوہدری محمد اقبال نے علی حسنین کی درخواست خارج کرنے کا فیصلہ دیا۔ درخواست گزار کے خلاف ننکانہ صاحب میں بچے سے زیادتی اور فلم بنا کر بلیک میل کرنے کا مقدمہ درج تھا۔

عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ کیس کے مطابق درخواست گزار بچے کی فیملی کو بھی پیسوں کے لیے بلیک میل کرتا رہا، ملزم اس کیس سے راضی نامے کی بنیاد پر بری ہوا۔

عدالت نے قرار دیا کہ راضی نامے کی بنیاد پر بریت کو باعزت بری قرار نہیں دیا جاسکتا، ایسی بریت سے کردار پر ہمیشہ شک رہتا ہے۔

عدالت نے فیصلے میں تحریر کیا کہ پولیس میں بھرتی کے لیے ایمانداری، وفاداری، ذہانت اور قابلیت ضروری ہے، ادارے کو اختیار ہے کہ فوجداری کیسز اور غیر شفاف ریکارڈ نہ رکھنے والے کی تقرری سے انکار کرے۔

خیال رہے کہ علی حسنین پبلک سروس کمیشن کے ذریعے اسکیل 14 میں بطور سپروائزر کی بھرتی کے لیے سیلیکٹ ہوا لیکن فوجداری مقدمے کی وجہ سے علی حسنین کی تقرری روک دی گئی۔

مزید خبریں :