30 نومبر ، 2022
پانی کی قلت دنیا کو درپیش بہت سنگین مسئلہ ہے اور پاکستان اس سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں شامل ہے۔
یہ انتباہ واپڈا حکام نے کیا۔
واپڈا حکام کے مطابق پاکستان میں پانی کی فی کس دستیابی 908کیوبک میٹر سالانہ کی تشویشناک سطح تک گر چکی ہے۔
یہ مقدار بہت کم ہے خاص طور پر اگر اس کا موازنہ 1951 سے کیا جائے۔
1951 میں پانی کی فی کس دستیابی 5ہزار650 کیوبک میٹر سالانہ تھی۔
واپڈا حکام نے بتایا کہ پاکستان اپنے دریاؤں میں آنے والے سالانہ پانی کا صرف 10 فی صد ذخیرہ کر سکتا ہے جبکہ دنیا میں پانی ذخیرہ کرنے کی اوسط صلاحیت 40فیصد ہے۔
حکام کے مطابق پاکستان میں ذخیرہ شدہ پانی کی مقدار سے ملک کی صرف 30 دن کی ضروریات پوری کی جاسکتی ہیں جبکہ اس کے مقابلے میں بھارت اپنے ذخیرہ کیے گئے پانی سے 170 دن، مصر 700 دن اور امریکا 900 دن کی ضروریات پوری کر سکتا ہے۔
حکام کا کہنا تھا کہ پاکستان میں پانی ذخیرہ کرنے کی موجودہ صلاحیت بڑھا کر کم از کم 120 دن پر لانا ضروری ہے جبکہ نیشنل گرڈ میں پن بجلی کے تناسب کو بھی 28 سے بڑھا کر 50 فیصد تک لانا ہوگا۔