دنیا کے سرد ترین شہر کی زندگی کیسی ہے؟

موسم سرما میں یہاں اوسط درجہ حرارت منفی 30 سینٹی گریڈ ہوتا ہے / فوٹو بشکریہ Amos Chapple
موسم سرما میں یہاں اوسط درجہ حرارت منفی 30 سینٹی گریڈ ہوتا ہے / فوٹو بشکریہ Amos Chapple

ویسے تو انٹارکٹیکا دنیا کا سرد ترین براعظم ہے مگر وہاں انسان آباد نہیں بلکہ گنتی کے چند سائنسدان ہی تحقیقی مقاصد کے لیے وہاں مقیم ہوتے ہیں۔

تو انٹارکٹیکا کو دنیا کا سرد ترین مقام تو قرار دیا جاسکتا ہے مگر دنیا کا وہ کونسا شہر ہے جس کو سب سے زیادہ سردی کا سامنا ہوتا ہے؟

تو یہ اعزاز روس کے شہر یاکوتسک کے پاس ہے جو سائبریا کے خطے میں واقع ہے۔

یہ دنیا کے سرد ترین جگہوں میں سے ایک ہے جہاں ساڑھے 3 لاکھ کے قریب افراد آباد ہیں، جن میں سے بیشتر ایک ایسی کمپنی کے لیے کام کرتے ہیں جو وہاں ہیروں کی کان کی مالک ہے۔

یہ صوبے سخا کا صدر مقام ہے جو روس کے شمالی کونے پر واقع ہے۔

یاکوتسک کا ایک منظر / فوٹو بشکریہ لائیو سائنس
یاکوتسک کا ایک منظر / فوٹو بشکریہ لائیو سائنس

موسم سرما میں اس شہر کا درجہ حرارت منفی 60 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ جاتا ہے۔

کچھ رہائشیوں کا دعویٰ ہے کہ درجہ حرارت اس سے بھی زیادہ کم ہوتا ہے مگر اس کی تصدیق ممکن نہیں کیونکہ منفی 63 سینٹی گریڈ کے بعد تھرمامیٹر کام نہیں کرتے۔

موسم گرما میں یہاں اوسط درجہ حرارت 29 سینٹی گریڈ تک پہنچ جاتا ہے مگر سردیوں میں یہ عموماً منفی 30 ڈگری سے نیچے ہی رہتا ہے اور وہاں سب سے زیادہ کم درجہ حرارت فروری 1987 میں منفی 65 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

سردیوں میں وہاں بہنے والا دریائے Lena منجمد ہوجاتا ہے۔

دریا کے منجمد ہونے کے بعد جہازوں کا یہ حال ہوتا ہے / رائٹرز فوٹو
دریا کے منجمد ہونے کے بعد جہازوں کا یہ حال ہوتا ہے / رائٹرز فوٹو

یہ شہر روسی دارالحکومت ماسکو سے 8468 کلومیٹر دور ہے اور Lena ہائی وے کے ذریعے ملک سے منسلک ہے۔

یہاں اتنی سردی ہوتی ہے کہ کسی عمارت یا قبر کے لیے کھدائی کرنا بھی بہت مشکل ثابت ہوتا ہے جبکہ سرد موسم میں یہاں سے طیارے بھی نہیں گزر سکتے یا فصلیں اگانا ممکن نہیں۔

یہاں متعدد تھیٹرز، میوزیم اور پرانے گھر موجود ہیں جبکہ ہر سال جون میں ایک سالانہ میلے کا انعقاد بھی ہوتا ہے۔

سردی کی شدت کا اندازہ اس تصویر سے لگایا جاسکتا ہے / رائٹرز فوٹو
سردی کی شدت کا اندازہ اس تصویر سے لگایا جاسکتا ہے / رائٹرز فوٹو

یہاں اکثر گھر ایسے پولز پر تعمیر ہوتے ہیں جو بہت زیادہ گہرائی میں نصب ہوتے ہیں جبکہ یہ خطہ سونے اور ہیروں سمیت قدرتی وسائل سے مالامال ہے۔

اکثر گھر سے باہر گھومنے پر آنکھوں کے اردگرد برف جم جاتی ہے۔

سردی میں گھومنا بہت مشکل ہوتا ہے / فوٹو بشکریہ mid_yakutsk ٹوئٹر اکاؤنٹ
سردی میں گھومنا بہت مشکل ہوتا ہے / فوٹو بشکریہ mid_yakutsk ٹوئٹر اکاؤنٹ

تو یاکوتسک دنیا کا سرد ترین شہر ہے مگر سائبریا میں ہی واقع ایک گاؤں یا قصبہ اويمياكون میں موسم اس سے بھی زیادہ سرد ہوتا ہے۔

اس جگہ 500 افراد مقیم ہیں اور 1924 میں وہاں منفی 71.2 سینٹی گریڈ درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا تھا۔

ایک پلے گراؤنڈ کا منظر / رائٹرز فوٹو
ایک پلے گراؤنڈ کا منظر / رائٹرز فوٹو

دلچسپ بات یہ ہے کہ یاکوتسک اور اويمياكون دونوں ایک دوسرے کے قریب نہیں بلکہ دونوں کے درمیان 577 میل کا فاصلہ ہے۔

تو پھر ان دونوں جگہوں پر اتنی زیادہ سردی کیوں ہوتی ہے؟ اور آخر کیوں لوگ اتنے سخت ماحول میں بھی رہائش اختیار کیے ہوئے ہیں؟

ماہرین کے مطابق سائبریا کا خطہ بہت وسیع و عریض ہے اور سطح سمندر سے کافی بلند ہے اور ان دونوں کے امتزاج کے باعث وہاں سردی بہت زیادہ ہوتی ہے۔

اویمیاکون / فوٹو بشکریہ Amos Chapple
اویمیاکون / فوٹو بشکریہ Amos Chapple

جہاں تک یاکوتسک اور اويمياكون کو بات ہے تو یہ دونوں مقامات وادیوں میں واقع ہیں اور ان کے اردگرد اونچی پہاڑیاں ہیں۔

اس وجہ سے بھاری سرد ہوا وادی کی سطح کے قریب 'پھنس' جاتی ہے، جس کا نتیجہ درجہ حرارت میں ریکارڈ کمی کی شکل میں نکلتا ہے۔

تو پھر اتنے سخت موسم کے باوجود لوگ وہاں کیوں رہائش پذیر ہیں؟

ماہرین کے خیال میں وہاں رہنے والے افراد کو اس بات پر فخر ہے کہ وہ کس جگہ مقیم ہیں اور کس طرح کامیابی سے اتنے سخت مقامات پر بھی معمولات زندگی جاری رکھے ہوئے ہیں۔

مزید خبریں :