04 دسمبر ، 2022
پنجاب کی عدالتوں سے مختلف نوعیت کے مقدمات میں ملزمان کو ملنے والی سزاؤں کے مقابلے میں بریت کا تناسب زیادہ ہونے پر ماہرین قانون نے ناقص تفتیش کو ذمہ دار قرار دے دیا۔
پنجاب کی سیشن عدالتوں میں گذشتہ سال کے دوران ایک لاکھ 71 ہزار 144 مقدمات میں سے 60 ہزار 860 مقدمات میں ملزم بری ہو گئے۔
بریت کے کل مقدمات میں سے 14 فیصد مقدمات میں بریت میرٹ پر، 17.5 فیصد مقدمات میں راضی نامے پر جبکہ 38.69 فیصد مقدمات میں گواہوں کے منحرف ہونے اور 29.92 فیصد مقدمات میں بریت کے فیصلے کم ثبوتوں کی وجہ سے دیے گئے۔
پنجاب کی انسداد دہشتگردی کی عدالتوں میں گذشتہ سال کے دوران بریت کا تناست سزا کی نسبت زیادہ رہا، 10 عدالتوں میں 528 مقدمات کے فیصلے ہوئے جن میں سے 228 میں سزائیں ہوئیں جبکہ 300 مقدمات میں ملزموں کی بریت ہوئی یوں سزاؤں کا تناسب 43 فیصد جبکہ بریت کا 57 فیصد رہا۔
اینٹی کرپشن کی عدالتوں میں سزا کا تناسب صرف 3.62 فیصد رہا جبکہ 8 سو 56 مقدمات میں سے صرف 31 میں سزا ہوئی جبکہ 8 سو 25 مقدمات میں ملزم بری ہو گئے۔
پنجاب کی ماتحت عدالتوں سے گذشتہ سال کے دوران مقدمات میں سزاؤں کا تناسب 64 فیصد جبکہ بریت کا 36 فیصد رہا، ماہرین قانون کے مطابق ملزموں کی بریت کا تناسب کافی زیادہ ہے، جس کی وجہ ناقص تفتیش ہے۔
پراسیکیوٹر جنرل کا کہنا ہے کہ بعض مقدمات میں ناقص تفتیش کا ملزموں کو فائدہ ہو جاتا ہے لیکن اگر کوئی بے گناہ پکڑا جائے تو پراسیکیوشن کا کام صرف اسے سزا دلوانا نہیں ہوتا۔