ایس ایم ایس کی ایجاد کو 30 سال مکمل ہوگئے

ٹیکسٹ میسج بھیجنے کی سہولت کو 30 سال مکمل ہوگئے ہیں / فائل فوٹو
ٹیکسٹ میسج بھیجنے کی سہولت کو 30 سال مکمل ہوگئے ہیں / فائل فوٹو

موجودہ عہد کی وہ اہم ترین ایجاد جس کے بغیر اب بیشتر افراد کو اپنی زندگی نامکمل محسوس ہوتی ہے۔

جی ہاں ٹیکسٹ میسج بھیجنے کی سہولت کو 30 برس مکمل ہوگئے ہیں۔

شارٹ میسج سروس جسے ایس ایم ایس کے نام سے زیادہ جانا جاتا ہے، کی 30 ویں سالگرہ منائی گئی ہے۔

3 دسمبر 1992 کو دنیا کا پہلا ایس ایم ایس برطانیہ میں ایک بھیجا گیا تھا جس میں میری کرسمس ٹائپ کیا گیا تھا۔

ایک ٹیلی کام کمپنی کے ملازم نے یہ ایس ایم ایس اپنے ڈائریکٹر کو بھیجا تھا۔

یہ میسج کمپیوٹر کے ذریعے ٹائپ کر کے ارسال کیا گیا تھا کیونکہ اس وقت تک ٹیلی فون میں کی بورڈ کی سہولت نہیں تھی جبکہ نیل پاپورتھ کو اپنے اوربیٹل 901 فون پر یہ پیغام موصول ہوا تھا۔

بتدریج 160 حروف پر مشتمل ایس ایم ایس کا استعمال عام ہوگیا تھا اور ایک وقت ایسا بھی آیا جب صارفین روزانہ اربوں ایس ایم ایس بھیجتے تھے۔

پہلا ایس ایم ایس 1992 میں ارسال کیا گیا مگر اس کا تصور 1980 کی دہائی کے شروع میں سامنے آیا تھا مگر موبائل فون پر اسے بھیجنے میں کئی سال لگے۔

1994 میں نوکیا 2010 نامی ماڈل کے متعارف ہونے کے بعد ایس ایم ایس کا استعمال زیادہ ہونے لگا کیونکہ اس میں آسانی سے پیغام تحریر کرنا ممکن تھا۔

90 کی دہائی کے موبائل فونز میں نمبروں والے کی بورڈ ہوتے تھے اور ہر نمبر کے ساتھ 2 یا 3 انگلش حروف منسلک ہوتے تھے۔

مثال کے طور پر C لکھنے کے لیے 1 کے ہندسے کو 3 بار ٹائپ کرنا پڑتا تھا۔

اب ایس ایم ایس کی سروس واٹس ایپ اور ایسی دیگر ایپس کے سامنے دم توڑتی جارہی ہے مگر گوگل کی جانب سے اسے نئی زندگی دینے کی کوشش کی جارہی ہے۔

ایس ایم ایس کی 30 ویں سالگرہ کے موقع پر گوگل کی جانب سے میسجز ایپ میں گروپ چیٹس کے لیے اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن فیچر کے اضافے کا اعلان کیا گیا۔

یہ فیچر انفرادی چیٹس کے لیے تو پہلے سے دستیاب تھا مگر اب گروپ چیٹس کے لیے اسے متعارف کرایا جارہا ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ گوگل نے یہ اعلان بھی کیا ہے کہ میسجز ایپ میں صارفین بہت جلد پیغامات پر کسی ایموجی کے ذریعے ری ایکشن کا اظہار کرسکیں گے۔

مزید خبریں :