خودکو کبھی معذور محسوس ہی نہیں کیا، ٹانگوں سے محروم رضاالدین کی کہانی

  اس دنیا میں کئی لوگ ایسے ہیں جو اپنے جسمانی نقائص کو عمر بھر کی کمزوری بنالیتے ہیں لیکن وہی کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو اس معذوری کے ساتھ نارمل زندگی گزار کر  ایک مثال  قائم کردیتے ہیں۔

دونوں ٹانگوں سے معذور رضاالدین گزشتہ 25 سال سے فیڈرل کیپٹل ایریا میں رہائش پذیر ہیں جنہوں نے جیو ڈیجیٹل کو اپنی کہانی سنائی۔

رضا الدین نے بتایا کہ انہیں کبھی لگا ہی نہیں کہ وہ معذور ہیں، باقی لوگوں کی طرح نارمل زندگی گزاری، پڑھائی کی ، مدرسے گئےلیکن اس دوران مشکل حالات کا بھی سامنا کرنا پڑا۔

انہوں نے اپنے تعلیمی سفر کے حوالے سے بتایا کہ اسکول میں داخلے  کے وقت انتظامیہ نے انہیں آنے سے منع کیا کہ آپ معذور ہیں بچے تنگ کریں گے  لیکن انہوں نے اپنے ٹیچر کو کہا کہ ’نہیں میں آؤنگا، جو مجھے تنگ کرےگا میں اسے بھی کروں گا‘ ! رضا  نے میٹرک کرکے کالج کی بھی پڑھائی کی۔

ایسے لوگوں کو دیکھوں جن کے ہاتھ بھی نہ ہوں تو اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں: رضاالدین

رضا ایک باہمت شخص ہیں جن کا کہنا ہے کہ  وہ جب ایسے لوگوں کو دیکھتے ہیں  جن کے ہاتھ بھی نہ ہوں  تو اس بات کا شکر ادا کرتے ہیں کہ اللہ نے انہیں صحیح سلامت ہاتھ دیے ہیں،  کچھ لوگ صحت مند ہوتے ہوئے بھی لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلا رہے ہیں مگر وہ محنت کرکے رزق حلال کھاتے ہیں ۔

رضاالدین پہلے درزی کا کام کرتے تھے لیکن برے حالات کی وجہ سے اس کام میں نقصان ہوا پھر انہیں نوکری تلاش کرنا پڑی، 2013 میں انہیں محکمہ موسمیات کے کراچی کے دفتر میں ملازمت ملی جسے وہ اپنی زندگی کا سب سے زیادہ خوشی کا دن کہتے ہیں۔

رضا الدین کی ایک پیاری سی فیملی ہے جس میں بیوی اور3  بچے ہیں جس کے لیے انہوں نے بڑے خواب بھی دیکھے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ   اس دور میں بچوں کی تعلیم کے اخراجات اٹھانا بہت مشکل ہوگیا ہے، اس لیے ابھی تک اسکول میں داخل نہیں کرواپایا لیکن معذوری کے باوجود محنت کی کمائی سے  اپنی فیملی کو کھلاتا ہوں۔

 رضا نے بتایا کہ وہ کبھی کسی کے کہنے پر چھپ کر نہیں بیٹھے کیوں کہ ارادہ پکا تھا، انسان کوکسی کے آگے جھکنا  نہیں چاہیے  جس دن ہم ٹوٹ گئے لوگ ہمیں اور کمزور کردینگے۔