پاکستان

سی ویو پر ڈوبنے والی لڑکی کی موت قتل قرار، اسپتال کے مالک سمیت 2 ملزمان گرفتار

ایس ایس پی انویسٹی گیشن ساؤتھ زاہدہ پروین نے سارا ملک قتل کیس میں میڈیا کو بریفنگ دی__فوٹو: جیو نیوز
 ایس ایس پی انویسٹی گیشن ساؤتھ زاہدہ پروین نے سارا ملک قتل کیس میں میڈیا کو بریفنگ دی__فوٹو: جیو نیوز

کراچی میں کلفٹن کے قریب سمندر میں ڈوبنے سے جواں سالہ لڑکی سارا ملک کی ہلاکت کے مقدمے میں پولیس نے لڑکی کی موت کو قتل قرار دیتے ہوئے اسپتال کے مالک سمیت 2 ملزمان کو گرفتار کرلیا۔

 ایس پی زاہدہ پروین کے مطابق پولیس نے اینیمل اسپتال کے مالک شان سلیم اور وقاص کو گرفتار کیا ہے جب کہ بسمہ ابھی تک فرار ہے، جس کی تلاش جاری ہے تاہم سارا کی موت کی وجہ اب تک معلوم نہیں ہو سکی ہے۔

گرفتار ملزم شایان نے تفتیش کے دوران اہم انکشافات بھی کیے۔

 ایس ایس پی انویسٹی گیشن ساؤتھ زاہدہ پروین نے اس سلسلے میں میڈیا کو بریفنگ دی۔

انہوں نے بتایا کہ شایان نے انکشاف کیا کہ جانوروں کے اسپتال کے اندر عیش و عشرت کا ماحول بنایا ہوا تھا، اسپتال میں کھلا ڈلا ماحول تھا،اسپتال میں ہر لڑکا لڑکی کی آپس میں دوستی تھی۔

بریفنگ میں زاہدہ پروین نے واقعے کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ سارا ملک کیس کی تفتیش پر کام کیا گیا ہے، 6 جنوری کو دوپہر مددگار ون فائیو کو کالر جمال نے واقعے کی اطلاع دی،کالر نے لڑکی کے ڈوبنے کی اطلاع دی تھی۔ لڑکی کی لاش کے پاس سے بیگ، جوتے، موزے اور اسپتال کے کارڈ سمیت دیگر اشیاء ملی تھیں۔ پولیس نے اسپتال کو اطلاع دی تو معلوم ہوا کہ لڑکی اسٹاف ہے، چونکا دینے والی فائنڈنگز تھیں کیونکہ باڈی فریش تھی۔

انہوں نے بتایا کہ ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق لاش پانی میں ڈوبی ہوئی نہیں تھی، لاش کے چہرے پر موت سے پہلے کے کچھ نشانات بھی تھے، لڑکی کے جو کپڑے ملے وہ وہی تھے جو مددگار ون فائیو کالر نے حلیہ بتایا تھا۔ لڑکی مبینہ طور پر ساحل پر بیٹھی پندرہ منٹ روتی بھی رہی۔ لڑکی نے کالر کو ڈانٹا بھی تھا ، مددگار ون فائیو کا کالر اپنے بیان پر قائم ہے۔ کالر نے لڑکی کی ایک ویڈیو بھی بنائی جس میں اس کا سر بھی نظر آرہا تھا مگر پولیس کو ایسے شواہد نہیں ملے۔

ایس پی نے بتایا کہ جمال نامی کالر کو بھی شامل تفتیش کیا گیا، لڑکی کے والد نے جانوروں کے اسپتال کے ڈاکٹر اور اسٹاف بسمہ کو نامزد کرایا تھا۔ ریسپشن پر بیٹھی خاتون ارادھنا کو بھی انویسٹی گیٹو کیا گیا۔

 شان سلیم نے بتایا کہ سارا ملک کا موبائل فون اس نے چھپا دیا تھا، شواہد مٹانے میں شان سلیم اور دوست وقاص براہ راست ملوث پائے گئے۔ وقاص کی ذمہ داری جانوروں کی فیڈپہنچانا تھا۔ مقتولہ سارا فزیو تھراپسٹ تھی مگر جانوروں کے لگاؤ کی وجہ سے یہاں جاب کی۔

تاہم دو سال کے عرصے میں مقتولہ کو شان سلیم نے ایڈمن میں عہدہ دیا اور ان کا ایک تعلق قائم ہوگیا، اسپتال کے انتظامی امور سارا ملک دیکھتی تھی، جب کہ بسمہ کو پانچ سے چھ ماہ قبل رکھا گیا۔

سارا کو بسمہ اور شان کے تعلق کا علم ہوا تو اسے ٹھیس پہنچی، سارا غصے میں اپنا موبائل فون پھینک کر وہیں سے ناراضگی میں چلی گئی، سارہ ملک کا موبائل فون بھی چھپا دیا گیا تھا جو برآمد کر لیا گیا ہے اور اس کا فرانزک کیا جا رہا ہے۔

پولیس کے مطابق وقاص اور شان کو گرفتار کرلیا گیا ہے، باقی اسٹاف شامل تفتیش ہے۔ وجہ موت حتمی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں سامنے آئے گی، ملزم وقاص کا بھی مقتولہ سے تعلق تھا،یہ بھی پتہ چلا کہ لڑکی پر موت سے قبل کوئی جنسی تشدد نہیں کیا گیا۔

دوسری جانب شان سلیم اعتراف کررہا ہے کہ اس کے پاس تمام ایکسز تھے۔

ایس پی انویسٹی گیشن زاہدہ پروین کے مطابق شان سلیم نے بتایا کہ سارا نے ایک بار ڈرگ بھی لیے تھے، ان ملزموں نے اسپتال میں ایک عجیب ماحول بنایا ہو اتھا، بسمہ فرار ہوگئی ہے اسے تلاش کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ لڑکی کو کہاں مارا گیا اس سے پردہ اٹھنا باقی ہے،لڑکی کی لاش پر زخموں کے نشانات پائے گئے ہیں، اسپتال کی آڑ میں فحاشی کی سرگرمیاں ہورہی تھیں۔

مزید خبریں :