12 دسمبر ، 2012
اسلام آباد…جسٹس خلجی عارف حسین نے کہا ہے کہ جوڈیشل کمیشن کی سفارشات کی پارلیمانی کمیٹی سے منظوری کے بعد وزیراعظم اسے صرف صدر کو بھجوانے کے پابند ہیں۔جسٹس اعجاز افضل کا کہنا ہے کہ سفارشات کی منظوری کے بعد وزیراعظم یا صدر کو اِختلاف کا اختیار نہیں۔جسٹس خلجی عارف پر مشتمل سپریم کورٹ کے 5 رکنی خصوصی بنچ نے اعلیٰ عدلیہ میں ججز تقرری سے متعلق صدارتی ریفرنس کی سماعت کی۔صدارتی وکیل وسیم سجاد نے دلائل دیئے کہ جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں کسی رکن کے غیر حاضر ہونے سے کارروائی پر فرق نہیں پڑتا مگر کسی غیر حاضر رکن کی جگہ کوئی اجنبی شخص بھی اجلاس میں بیٹھنے کا مجاز نہیں،وزیراعظم پارلیمانی کمیٹی کی منظور کردہ سفارشات دوبارہ غور کے لیے واپس بجھوا سکتے ہیں۔جوڈیشل کمیشن کے اجلاس کے روز جسٹس ریاض احمد سینئر ترین جج تھے۔ اس پر جسٹس خلجی عارف نے کہا کہ جسٹس ریاض احمد بیرون ملک تھے، اسلام آباد ہائی کورٹ کا روسٹر بتاتا ہے کہ جسٹس انور کاسی اُس روز سینئر ترین تھے۔ جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دیئے کہ 18 ویں اور 19 ویں ترمیم کے بعد ججز تقرری کا طریقہ کار تبدیل ہو چکا ہے، جوڈیشل کمیشن کے چیئرمین کے سوا کسی کے نہ ہونے سے فرق نہیں پڑتا۔ کیس کی مزیدسماعت کل کی جائے گی۔