Time 01 فروری ، 2023
کھیل

مصباح الحق نے مکی آرتھر کی متوقع تقرری کو پاکستان کرکٹ پر طمانچہ قرار دے دیا

فوٹو: فائل
فوٹو: فائل

پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور ہیڈکوچ مصباح الحق نے مکی آرتھر کی متوقع تقرری کو پاکستان کرکٹ پر طمانچہ قرار دے دیا۔

خیال رہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ مکی آرتھر کے ساتھ معاہدہ کرنے کے لیے کوشاں ہے، پی سی بی نے مکی آرتھر کیلئے ہیڈ کوچ کی بجائے ٹیم ڈائریکٹر کا عہدہ بھی متعارف کرایا ہے۔

مکی آرتھر کی متوقع تقرری پر بات  کرتے ہوئے  سابق ہیڈ کوچ مصباح الحق نے ایک انٹرویو میں کہا کہ یہ ہمارے کرکٹ سسٹم پر طمانچہ ہے ، ہم اس کی طرف دیکھ رہے ہیں جس نے پاکستان کو سیکنڈ آپشن کے طور پر رکھا ہوا ہے ،میں اس کا ذمہ دار اپنے سسٹم کو قرار دوں گا جو کہ کمزور ہے۔

مصباح الحق نے کہا کہ پی سی بی ہمیشہ غیر ملکی کوچز کو بیک کرتا ہے ،پی سی بی نے کبھی مقامی کوچز کو سپورٹ نہیں کیا ،بورڈ غیر ملکی کوچز کا شوقین ہوتا ہے اور سمجھتا ہے کہ مقامی کوچز سیاسی ہو جاتے ہیں اور اس کے قابل بھی نہیں، جب بورڈ دباؤ میں ہوتا ہے تو وہ مقامی کوچز کو بس کے نیچے پھینک دیتا ہے۔

مصباح الحق نے کہا کہ ہم ہائی پروفائل فل ٹائم کوچ تلاش کرنے کے قابل نہیں ،یہ شرمناک بات ہے کہ بہترین کوچز آنا نہیں چاہتے،ہمیں خود کو الزام دینا ہو گا ہم نے اپنوں کو عزت دی نہ کریڈٹ اورہم نے اپنوں کا امیج خراب کیا ہے۔

سابق ہیڈکوچ پاکستان کرکٹ ٹیم کا کہنا تھا کہ سابق اور موجودہ کھلاڑی ایک دوسرے کی عزت نہیں کرتے ،سابق کھلاڑی اپنے یوٹیوب چینلز کی ریٹنگ کے لیے دوسروں کے خلاف بولتے ہیں ،اس صورتحال سے یہ تاثر بنتا ہے کہ ہم اس قابل نہیں ہیں۔

مصباح الحق نے کہا کہ کھلاڑی اپنے شکوؤں شکایتوں کے لیے ایک دوسرے کے خلاف بولتے ہیں، کرکٹ فینز میں وہ ثاثر پختہ ہو جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کرکٹ اچھائی کی وجہ سے ہیڈ لائنز میں کم رہتی ہے ،قومی چینلز پر سابق کرکٹرز اپنے ساتھیوں کا مذاق اڑاتے ہیں ،یہاں پر ایک دوسرے کی عزت نہیں ہے اور کوئی بامقصد گفتگو نہیں ہوتی۔

مصباح الحق نے کہا کہ پی سی بی میں بیوروکریسی کا احتساب نہیں ہوتا ،مس منیجمنٹ اور تسلسل کے ساتھ تبدیلیاں خرابی کی بنیاد ہیں ،ہم نے اپنی کرکٹ میں کبھی مضبوط بنیادیں تلاش نہیں کیں ،ایک عام بیانیہ ہے کہ پاکستان میں کوئی اس قابل نہیں اس لیے بورڈ کو باہر دیکھنا پڑا رہا ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ افسوسناک چیز یہ ہے کہ ہماری پالیسیوں میں تسلسل نہیں ہے، بھارت جیسی کامیاب ٹیمیں گھر کے کوچ کی طرف لوٹ چکی ہیں، ہمارے سسٹم میں بھی کئی ایک اچھے لوگ موجود ہیں، محمد اکرم ،عاقب جاوید ،انضمام اور وقار یونس نے اچھی خدمات انجام دی ہوئی ہیں، ان کرکٹرز کی برے طریقے سے عزت کو خراب کیا گیا،لوگ سمجھتے ہیں کہ یہ لوگ جاب کے لیے اچھے نہیں ہیں۔

مزید خبریں :