06 فروری ، 2023
لاہور ہائیکورٹ نے فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ،کوارٹر ٹیرف ایڈجسٹمنٹ اور ٹیرف کی انڈسٹریل سے کمرشل میں تبدیلی کو غیر قانونی قرار دے دیا اور عدالت نے نیپرا کو ہدایت کی کہ گھریلو صارفین کی سکت سے زیادہ ٹیرف وصول نہ کیے جائیں۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی نے فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کے خلاف درخواستوں پر 81 صفحات کا فیصلہ دیا۔
عدالت نے 500 یونٹ تک استعال کرنے والے گھریلو صارفین کو زیادہ سے زیادہ سبسڈی دینے کی ہدایت کی۔
عدالت نے قرار دیا کہ موجودہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ، کوارٹر ٹیرف ایڈجسٹمنٹ، انڈسٹریل سے کمرشل صارفین کے لیے ٹیرف کی تبدیلی نیپرا ایکٹ کی دفعہ 3 کے مطابق نہیں۔
عدالت نے ہدایت کی کہ فیول پرائس ایڈجسمنٹ کے چارجز سے متعلق صارف کو ماہانہ بنیادوں پر آگاہ کیا جائے، فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ 7 یوم سے آگے نہیں جانی چاہیے۔
عدالت نے فیصلے میں کہا کہ کوارٹر ٹیرف ایڈجسٹمنٹ بھی دی گئی مدت سے آگے نہیں جانی چاہیے۔
عدالت نے نیپرا کو حکم دیا کہ انڈسٹریل سے کمرشل بننے والے صارفین کا مؤقف سنے بغیر ٹیرف میں یکطرفہ اضافہ نہ کیا جائے۔
عدالت نے حکومت کو حکم دیا کہ غیر معمولی ٹیکس نہ مانگیں جائیں جن کا بجلی کے استعمال سے کوئی تعلق نہیں، وفاقی حکومت سولر، ہائیڈل،نیوکلیئر اور ہوا سے بجلی بنانے کے طریقے تلاش کرے اور دوسرے ممالک سے سستی بجلی خریدنے کا انتظام کیا جائے۔
عدالت نے فیصلے میں تحریر کیا کہ منافع میں اضافہ قیمت کی بجائے پرفارمنس بڑھا کر بھی کیا جا سکتا ہے، مختلف ٹیکسوں کا نفاذ صارف کا معاشی گلا گھوٹنے کے مترادف ہے۔