'لوگ جو دیکھنا چاہتے ہیں وہی دکھایا جائے' کی پالیسی کو بدلنا ہوگا: مستنصرحسین تارڑ

 معروف ادیب مستنصر حسین تارڑ نے کہا ہے کہ 'لوگ جو دیکھنا چاہتے ہیں وہی دکھایا جائے' کی پالیسی کو  بدلنا ہوگا۔

لاہور میں جاری پاکستان لٹریچر فیسٹیول کے دوسرے روزبھی فنکاروں اور  رائٹر ز  نے اظہار خیال کیا ۔

 ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ٹیلنٹ بہت ہے لیکن اسے استعمال نہیں کیا جا رہا۔

اس موقع پر معروف ادیب مستنصرحسین تارڑ  نے کہاکہ 'لوگ جو دیکھنا چاہتے ہیں وہی دکھایا جائے' کی پالیسی کو بدلنا ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ رائٹر کے لکھے میں دم ہوگا تو لوگ وہی دیکھیں گے۔

رائٹر اورڈرامہ نویس اصغر ندیم سید کا کہنا تھا کہ آج رائٹرز کو گائیڈ کرنے کی کوشش ہو رہی ہے، رائٹرز کو مرضی سے لکھنے دیں تاکہ وہ تخلیقی کام کرسکیں، رائٹر،  پروڈیوسر یا فنانسر کی مرضی سے لکھےگا توتخلیقی کام نہیں کرسکےگا۔

نور الہدیٰ شاہ ، آمنہ مفتی ، بی گل، عفت رحیم اورکاشف کا کہنا تھاکہ اب لوگ ٹیلنٹ کو برائے فروخت تصور کرتے ہیں، لوگوں کو بات کرنے کا موقع نہیں دیا جاتا، موجودہ حالات میں ہم جہاد کر رہے ہیں جس کا نتیجہ 20 سال بعد نکلےگا۔

میلے میں الطاف حسین قریشی کی کتاب 'مشرقی پاکستان، ٹوٹا ہوا تارا' کی تقریب میں مجیب الرحمان شامی، مجاہد منصوری اور عامر خاکوانی نے بھی اظہار خیال کیا، اس کے علاوہ مصنف ناصر عباس نیئر کے نئے نقاد کے نام خطوط کے حوالے سے بھی تقریب ہوئی۔

فیسٹیول میں اداکارہ بشریٰ انصاری اور اسما عباس کی دلچسپ پرفارمنس بھی ہوئی۔

مزید خبریں :