16 فروری ، 2023
سپر ٹیکس کیسز میں وفاقی حکومت اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر ) کو سپریم کورٹ سے ریلیف مل گیا۔
سپر ٹیکس سے متعلق سندھ ہائی کورٹ کے فیصلےکے خلاف وفاقی حکومت اور ایف بی آر کی اپیلوں پر سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت ہوئی۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے فیصلہ سناتے ہوئے تمام فریقین کو 4 فیصد سپرٹیکس ادا کرنےکا حکم دے دیا۔
خیال رہےکہ مختلف انڈسٹریز نےگزشتہ سال بجٹ میں عائد سپر ٹیکس کو چیلنج کیا تھا جس کے بعد سندھ ہائی کورٹ نے گزشتہ سال سے 10 فیصد سپرٹیکس کی وصولی کو کالعدم قرار دیا تھا۔
وفاقی حکومت اور ایف بی آر نے سپرٹیکس کی وصولی کے لیے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔
سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے جون 2022 میں قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے بتایا تھا کہ تمام سیکٹرز پر 4 فیصد اور 13 مخصوص سیکٹرز پر 10 فیصد سپر ٹیکس لگایا گیا ہے جس کے بعد ان سیکٹرز پر ٹیکس 29 فیصد سے 39 فیصد ہو جائےگا۔
اس سے قبل وزیر اعظم شہباز شریف نے معاشی ٹیم کے اجلاس کے بعد گفتگو کرتے ہوئے بتایا تھا کہ عام آدمی کو ٹیکس سےبچانے کے لیے صنعتوں پرٹیکس لگایا ہے، سیمنٹ، اسٹیل، شوگرانڈسٹری، آئل اینڈگیس، ایل این جی ٹرمینل، فرٹیلائزر، بینکنگ، ٹیکسٹائل، آٹوموبائل، کیمیکل، بیوریجز اور سگریٹ انڈسٹری پر بھی 10 فیصد سپر ٹیکس لگے گا۔
انہوں نے کہا کہ سالانہ 15کروڑ روپے سے زائد آمدن کمانے والے پر ایک فیصد، 20 کروڑ روپے سالانہ سے زائد آمدن والے پر2 فیصد، 25 کروڑ روپے سالانہ سے زائد آمدن والے پر3 فیصد اور 30 کروڑ روپے سالانہ سے زائد آمدن والے پر4 فیصد ٹیکس لگایا جائے گا جو غربت میں کمی کا ٹیکس ہے۔