پی ٹی آئی دور میں 4 ارب ڈالر 600 افراد کو صفر شرح سود پر دیے جانے کا انکشاف

ایف آئی اے ان افراد کی جائیداد اور بینک اکاؤنٹس کو ضبط کرے، پارلیمنٹ کو معلومات فراہم نہ کرنے پر افسران کے خلاف کارروائی کریں گے: چیئرمین پی اے سی۔ فوٹو فائل
ایف آئی اے ان افراد کی جائیداد اور بینک اکاؤنٹس کو ضبط کرے، پارلیمنٹ کو معلومات فراہم نہ کرنے پر افسران کے خلاف کارروائی کریں گے: چیئرمین پی اے سی۔ فوٹو فائل

پاکستان تحریک انصاف کے دور میں 4 ارب ڈالر 600 افراد کو صفر شرح سود قرض پر دیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔

چیئرمین نور عالم خان کی زیر صدارت پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں فیڈرل بورڈ آٖ ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے کراچی میں تعینات افسران کی فہرست فراہم کی گئی۔

چیئرمین نور عالم خان نے کہا کہ ایف بی آرنے یہ نہیں بتایا یہ افسران کب سے تعینات ہیں، یہ مافیاز ہیں، ان کو وہاں سے ہٹائیں گے۔

چیئرمین کمیٹی کا کہنا تھا اس سال رمضان میں زیادہ لوڈشیڈنگ کی گئی، وزیراعظم کے احکامات کی بھی خلاف ورزی کی گئی، سحر،افطار اور حتیٰ کہ نماز تراویح میں بھی بجلی دستیاب نہیں ہوتی۔

نور عالم خان کا کہنا تھا ٹرانسفارمر، بجلی کیبل کے لیے ہم اپنے پاس سے فنڈ دیتے ہیں، کیا بجلی بلوں کی ریکوری بھی ہم کرائیں؟ لوڈشیڈنگ سے متعلق وزیر توانائی کے احکامات کی خلاف ورزی کی گئی، ایک جگہ سے 11 کے وی کی کیبل چوری ہوئی، میں نے اپنے وسائل سے کیبل لگوائی جو پھر چوری ہو گئی، وزارت توانائی کے لوگ اور عملہ کیا کر رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا ڈسکوز کے اسٹورز سے تار کی چوری ہو رہی ہے، ڈسکوز میں جزا اور سزا کا کوئی طریقہ کار ہی نہیں ہے، کبھی کسی ایکسیئن، ایس ڈی او اور سپرنٹنڈنٹ کے خلاف کاروائی ہوتے نہیں دیکھی، یہ افسران بجلی چوری روکنے، کرپشن کے خاتمے کے لیے کردار ادا کر سکتے ہیں۔

آڈٹ حکام نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو بتایا کہ این ٹی ڈی سی نے 22 کروڑ روپے کی ناقص بولی منظور کی جبکہ سیکرٹری پاور ڈویژن کا کہنا تھا محکمانہ انکوائری رپورٹ میں کوئی چیز واضح نہیں ہے، ہم آڈٹ کی رپورٹ پر عملدرآمد کریں گے، ہم نے بورڈ کو کہا ہے کہ ذمہ داروں کا تعین کریں، اس میں کرپشن نہیں ہوئی مگر فیصلے میں تاخیر ہوئی جو غفلت ہے، اگر کسی افسر نے غلطی کی ہے تو جرمانہ کیا جائے گا۔

رکن کمیٹی برجیس طاہر کا کہنا تھا سابق حکومت نے 600 لوگوں کو3 ارب ڈالرکا سستا قرض دیا، اس کی فہرست ابھی تک کمیٹی کو فراہم نہیں کی گئی۔

برجیس طاہر کا کہنا تھا صفر شرح سود پر 4 ارب ڈالر 160 روپے ایکسچینج ریٹ پر دیے گئے، ڈالر280 روپے پر پہنچ چکا اور یہ ملکی معیشت کے 900 ارب سے زائد بنتے ہیں۔

چیئرمین کمیٹی کا کہنا تھا اسٹیٹ بینک اور وزارت خزانہ یہ ساری معلومات فراہم کرے، دستاویزات فراہم نہ کی گئیں تو وزرات خزانہ اور اسٹیٹ بینک افسران پر مقدمہ درج کراؤں گا، ایف آئی اے ان افراد کی جائیداد اور بینک اکاؤنٹس کو ضبط کرے، پارلیمنٹ کو معلومات فراہم نہ کرنے پر افسران کے خلاف کارروائی کریں گے۔

پی اے سی نے ایف آئی اے سے عید کے بعد 600 افراد کو صفر فیصد شرح سود پر قرض حاصل کرنے والوں کی فہرست طلب کرتے ہوئے 600 افراد کے گھر، بینک بیلنس اور جائیدادیں بھی تحویل میں لینے کی ہدایت کر دی۔

نور عالم خان کا کہنا تھا سابق گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر اور سابق وزیر خزانہ شوکت ترین 4 ارب ڈالر لوگوں کو دلوانے میں ملوث ہیں۔

مزید خبریں :