,
Time 28 اپریل ، 2023
پاکستان

حکومت اور اپوزیشن کا ڈیڈلاک سے انکار، مذاکرات منگل تک ملتوی

حکومت الیکشن کی تاریخ پر لچک کے جواب میں لچک کا مطالبہ کر رہی ہے جبکہ پی ٹی آئی کا وفد عمران خان کی جانب سے دی گئی ہدایات سے پیچھے ہٹنے سے گریزاں ہے: ذرائع۔ فوٹو سوشل میڈیا
حکومت الیکشن کی تاریخ پر لچک کے جواب میں لچک کا مطالبہ کر رہی ہے جبکہ پی ٹی آئی کا وفد عمران خان کی جانب سے دی گئی ہدایات سے پیچھے ہٹنے سے گریزاں ہے: ذرائع۔ فوٹو سوشل میڈیا

حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات میں ڈیڈ لاک برقرار ہے۔

ذرائع کے مطابق حکومت الیکشن کی تاریخ پر لچک کے جواب میں لچک کا مطالبہ کر رہی ہے۔

ذرائع کا بتانا ہے کہ تحریک انصاف کی کمیٹی عمران خان کی جانب سے دی گئی ہدایات سے پیچھے ہٹنے سے گریزاں ہے۔

اس حوالے سے وفاقی وزیر اور حکومتی وفد میں شامل خواجہ سعد رفیق سے جب صحافیوں نے پوچھا تو ان کا کہنا تھا نہ ڈیڈ ہے نہ لاک ہے۔

بعد ازاں حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات منگل تک ملتوی کر دیے گئے۔

حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات کے دوسرے راؤنڈ کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار کا کہنا تھا دونوں کمیٹیاں منگل کو 11 بجے دوبارہ ملیں گی۔

اسحاق ڈار کا کہنا تھا ہم نے اپنی اپنی قیادت سے ملنا ہے، مذاکرات میں دونوں طرف سے پیشرفت ہوئی ہے، پی ٹی آئی اور حکومت نے اپنی اپنی تجاویز دی ہیں۔

ان کا کہنا تھا مذاکرات میں کوئی ڈیڈ لاک نہیں ہے، مذاکرات میں دونوں جانب سے تجاویز پر بات کی گئی ہے۔

گرفتاریوں کا سلسلہ مذاکرات کو تباہ کر دے گا: شاہ محمود قریشی

رہنما تحریک انصاف شاہ محمود قریشی کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا میری نظر میں آج مناسب پیشرفت حاصل کی ہے، ہم نے آئین کے دائرے کے اندر اپنا نکتہ نظر پیش کر دیا ہے، طے ہوا ہے کہ ہماری اگلی میٹنگ منگل کو ہو گی، میں اور علی ظفر لاہور جائیں گے اور عمران خان کو پیشرفت سے آگاہ کریں گے۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا گرفتاریوں کا سلسلہ مذاکرات کو تباہ کر دے گا، گرفتاریاں مذاکرات کو خراب کرنے کی بات ہے، گرفتاریوں کا معاملہ حکومت کا ہے، اگر گرفتاریاں کی جائیں گی تو پھر مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا ان مذاکرات کے دوران گرفتاریاں ہو رہی ہیں وہ رکنی چاہئیں، حکومتی وزیر کہتے ہیں کہ یہ گرفتاریاں وہ نہیں کر رہے، حکومتی ٹیم سے گرفتاریوں سے متعلق کہا گیا، ان کی بات چیت کو عمران خان کے سامنے رکھ رہے ہیں۔

خیال رہے کہ حکومت اور پاکستان تحریک انصاف کے وفود کے درمیان آج مذاکرات کا دوسرا دور ہو رہا ہے جس میں ملک میں انتخابات کے حوالے سے بات چیت کی جا رہی ہے۔

آج اسلام آباد میں عدالت پیشی کے موقع پر چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کا کہنا تھا شاہ محمود قریشی اور فواد چوہدری کو ہدایت کی ہےکہ اگر حکومت فوری اسمبلی توڑ کر الیکشن کرانا چاہتی ہے تو ہی بات کریں، اگر دوبارہ وہی ستمبر اکتوبر کی بات کرتے ہیں تو بات کرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔

صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ 14 مئی کو بھی الیکشن نہیں ہوتے تو آئین ٹوٹ جائے گا، اگر آئین ٹوٹ گیا تو پھر جس کا بھی زور ہوگا اسی کی بات چلے گی۔

دوسری جانب حکومتی ذرائع کا کہنا ہےکہ پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے تین مطالبات ماننا مشکل ہے، پی ٹی آئی کے تینوں مطالبات ماننے پر کوئی اتحادی راضی نہیں ہے۔

پارلیمنٹ ہاؤس میں صحافی نے وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ سے سوال کیا کہ کیا اپوزیشن سے مذاکرات کے لیے حکومتی تجاویز کو حتمی شکل دے دی گئی؟ اس پر وزیرقانون کا کہنا تھا کہ ابھی گفتگو جاری ہے، حتمی شکل کیسے دی جا سکتی ہے۔

ادھر لاہور ہائیکورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے صدر چوہدری پرویز الٰہی کا کہنا تھا عمران خان نے شاہ محمود قریشی اور فواد چوہدری کو ہدایت دی ہے کہ حکومت کی نیت خراب نظر آئے تو مذاکرات سے واپس آجائیں۔

مزید خبریں :