29 اپریل ، 2023
پی ٹی آئی کو انتہائی حد تک خدشہ ہے کہ پی ڈی ایم والے اپنے دور حکومت کے اختتام پر معیشت کا وہی حشر کرکے جائیں گے جو پی ٹی آئی والوں نے مارچ 2022 میں عمران خان کی حکومت کے خاتمے سے کچھ عرصہ قبل کیا تھا۔
اب جب کہ پی ڈی ایم اور پی ٹی آئی والے آئندہ عام انتخابات کی تاریخ کے اعلان کے حوالے سے بالآخر سیاسی مذاکرات میں مصروف ہیں اس وقت پی ٹی آئی کو سب سے بڑی تشویش یہ ہے کہ اگر قومی اسمبلی جلد تحلیل نہ کی گئی تو پی ڈی ایم کی طرف سے آئندہ مالی سال کیلئے کس طرح کا بجٹ پیش کیا جا سکتا ہے۔
جمعہ کو پی ٹی آئی رہنما حماد اظہر نے ٹوئٹ میں کہا تھا کہ آئندہ مالی سال کا بجٹ دانشمندی کے ساتھ ڈیزائن کرنا چاہئے اور اس میں ملٹی لیٹرلز سے مشاورت ہونا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ ’’یہ ضروری ہے کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار معیشت کے ساتھ کھیل کھیلنا بند کریں۔ انہوں نے پہلے ہی بہت نقصان کر دیا ہے۔
آئندہ مالی سال کا بجٹ دانشمندی اور ملٹی لیٹرلز کے ساتھ مرتب کرنا چاہئے۔‘‘ اس ٹوئٹ کو دیکھ کر معلوم ہوتا ہے کہ پی ٹی آئی کو توقع ہے کہ اگلی حکومت اس کی ہوگی اور وہ یہ چاہتی ہے کہ آئندہ بجٹ آئی ایم ایف کی سفارشات کے عین مطابق ہو۔
پی ٹی آئی کے ایک اور سینئر رہنما کے حوالے سے بھی میڈیا کے ایک حلقے کا کہنا تھا کہ ’’اصل معاملہ آئندہ مالی سال کا بجٹ ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ بجٹ نگراں حکومت یا پھر نئی حکومت پیش کرے کیونکہ موجودہ حکمران آئندہ سال کیلئے ایک سیاسی بجٹ پیش کرنا چاہتے ہیں جو ملک کیلئے تباہ کن ہو سکتا ہے۔
آئی ایم ایف والے بھی آئندہ بجٹ کا انتظار کر رہے ہیں۔ اگر حکومت نے سیاسی بجٹ متعارف کرایا تو آئی ایم ایف ہمیں قرضہ نہیں دے گا۔