02 مئی ، 2023
پاکستان کے سابق ٹیسٹ کرکٹر قاسم عمر کا کہنا ہے کہ عمران خان ٹیم کے پلیئرز سے بدتمیزی اور بداخلاقی سے بات کرتے تھے، گالم گلوچ کرتے تھے۔
سابق ٹیسٹ کرکٹر قاسم عمر نے جیو نیوز سے گفتگو میں کہا کہ عمران خان کی وجہ سے 1987 میں انہوں نے بھارت کے ٹور پر جانے سے منع کیا تھا، چیف سلیکٹر حسیب احسن نے بتایا میں یہ بیان نہ دیتا تو بعد میں کپتان بن جاتا، عمران خان نے جنرل ضیاء الحق کو کہہ کر 7 سال کی پابندی لگوائی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان دنیا کی مظبوط ٹیم ہے وہ کسی بھی بڑے ایونٹ میں سرپرائز دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ کھلاڑیوں کی فٹنس پر قربان جاتا ہوں، تین فارمیٹس کھیلنا میرے خیال میں کسی بھی پلئیر کیلئے آسان نہیں ہوتا۔
قاسم عمر نے فخر زمان کی بیٹنگ کی تعریف کی اور انہیں لکی پلئیر قرار دیا۔ حیران ہوں کہ فخر زمان جیسا کھلاڑی ٹیسٹ ٹیم میں شامل نہیں ہے، کچھ پلئیرز تو تینوں فارمیٹ کھیل سکتے ہیں لیکن ٹی ٹوئنٹی، ون ڈے اور ٹیسٹ کی الگ الگ ٹیمیں ہونی چاہئیں۔
انہوں نے کہا کہ میں اپنے ملک کا پہلا اور آخری کھلاڑی ہوسکتا ہوں جس نے 1987 میں انڈین ٹور پر جانے کو منع کیا تھا، ہر کھلاڑی کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ انڈیا کے خلاف کھیلے اور پرفارم کرے، اس وقت قومی ٹیم کے کپتان عمران خان کی وجہ سے بھارت کیخلاف سیریز کھیلنے جانے کو منع کیا تھا، عمران خان ٹیم کے پلئیرز سے بدتمیزی، بداخلاقی اور گالم گلوچ سے بات کرتے تھے، قومی ٹیم پر ایسا تاثر جارہا تھا جیسے کہ کسی کے باپ کی ٹیم ہو، دنیا کا کوئی کپتان بھی کسی کو گالی نہیں دیتا تھا، یہ ایک ہی بندہ تھا جو گالی دیتا تھا اسے معلوم تھا کسے ٹیم میں رکھنا ہے اور کسے نکالنا ہے۔
قاسم عمر نے کہا کہ میں جب قومی ٹیم میں گیا تھا تو اپنی پرفارمنس پر گیا تھا، اس وقت کے چیف سلیکٹر حسیب احسن نے کہا تھا کہ اگر میں بیان نہ دیتا تو عمران خان کے بعد مجھے کپتان بنایا جانا تھا، میں نے جو بیان دیا تھا وہ انٹرنیشنل پلیئر کے حوالے سے تھا کسی کا نام اس میں شامل نہیں تھا، میرے بیان کا ایڈوانٹج لیا گیا اور جنرل ضیا الحق کو بھی بلیک میل کر کے مجھ پر 7 سال کی پابندی لگائی گئی۔
انہوں نے کہا کہ مجھے اپنے بیان پر کوئی شرمندگی نہیں ہے یہ بیان دینے کا ارادہ میرے دل میں خدا کی طرف سے آیا جو درست تھا، مجھے بڑی خوشی ہے کہ نیشنل اسٹیڈیم کراچی کا فلائی اوور میرے نام سے منسوب ہے، اگر انڈیا ایشیا کپ یہاں آکر نہیں کھیلنا چاہتا تو پاکستان کو بھی بھارت نہیں جانا چاہیے۔