Time 15 مئی ، 2023
بلاگ

خان کو کون سمجھائے!

بہت سے لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت پاکستان کو لیبیا، شام اورعراق بنانے کی طرف تیزی سے دھکیلا جا رہا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ جو کچھ 9 مئی کو ہوا وہ ملک میں خانہ جنگی شروع کرانے کی پہلی جھلک تھی، جان بوجھ کر فوج اور دفاعی اداروں پر حملے کروائے گئے تاکہ اُس ادارے کو Demoralise کر دیا جائے جو پاکستان کے لیبیا، شام اور عراق بننے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔

مجھے نہیں معلوم واقعی کوئی سازش موجود ہے کہ نہیں لیکن حالات خانہ جنگی اور افراتفری کی طرف ہی جا رہے ہیں۔ سب کو نظر آ رہا ہے کہ حالات تیزی سے خراب ہو رہے ہیں اور یہاں وہ کچھ ہو رہا ہے جس کے بارے میں کبھی کسی نے سوچا نہ دیکھا۔ عمران خان پہلے سے زیادہ خطرناک ہو گئےہیں۔ دنیا نے دیکھا کہ کس نے بھڑکایا اور کس نے دفاعی اداروں پر پرتشدد حملےاور ،جلائوگھیراو کیا۔

 ایک طرف عمران خان کہتے ہیں کہ یہ اُن کے لوگ نہیں دوسری طرف اُنہوں نے آرمی چیف جنرل عاصم منیر پر direct حملے شروع کر دئیے اور تمام تر صورتحال کا ذمہ دار اُنہیں ٹھہرا دیا۔ نیب کے چیئرمین کیلئے ’’بے غیرت‘‘ جیسےنازیبا الفاظ استعمال کرتے ہوئے یہاں تک کہہ گئے کہ نیب چیئرمین کے ہینڈلرز بھی بے غیرت ہیں۔دو دون کی قید کے بعد ملنے والی رہائی کے بعد عمران خان مزید بپھر گئے۔

 جو کچھ 9 مئی کو ملک میں ہوا اُسے دیکھ کر خان صاحب کو ماحول کو ٹھنڈا کرنا چاہئے تھا لیکن مجھے محسوس ایسا ہو رہا ہے کہ جس انداز میں عدلیہ نے9 مئی کےانتہائی قابل مذمت واقعات اور فوج پر حملوں کے باوجود اُن کو ضمانتوں پر ضمانتیں دیں اور حکومت کو اُنہیں کسی بھی پرانے یا نئے کیس میں گرفتار کرنے سے روکا، اسے خان صاحب اور اُن کے سپورٹرزنے اپنی جیت تصور کیا۔شاہد یہی وجہ ہے کہ اب عمران خان خود کو پاکستان کا مضبوط ترین شخص سمجھتے ہوئے فوج کے سربراہ کو کھلا چیلنج کر رہے ہیں۔ دوسری طرف جنرل عاصم منیر نے واضح کر دیا ہے کہ 9مئی کے منصوبہ سازوں کو کٹہرے میں لائیں گے اور فوجی تنصیبات کو جلانے اور نقصان پہنچانے کی اب کسی کوشش کو برداشت نہیں کریں گے ۔

 ایک نہیں دو نہیں بلکہ کئی وڈیوز اور آڈیوز موجود ہیں جس میں تحریک انصاف کے رہنما 9مئی کے منصوبہ ساز دکھائی دینے کے ساتھ ساتھ اشتعال انگیزی اور حملہ آوروں کے ساتھ موقع پر موجود پائے گئےلیکن عمران خان ماننےپر تیار نہیں۔ اپنی رہائی کے بعد عمران خان نے آرمی چیف سے کھلی ٹکر لے لی ہےجس سے صورتحال پاکستان کیلئے بہت خطرناک ہو گئی ہے۔ 

اس صورت حال کی خرابی میں کیا عدلیہ کی کوئی ذمہ داری ہے؟چیف جسٹس سپریم کورٹ کی عمران خان کو دیکھ کر خوشی کا اظہار اور میڈیاکا یہ الزام کہ خان صاحب کی ضمانت اور اُنہیں دوبارہ گرفتاری سے بچانے کا سپریم کورٹ کا فیصلہ پہلے ہو چکا تھا اور اس سلسلے میں خواجہ طارق رحیم اور جیو کے سینئر رپورٹر قیوم صدیقی کی آڈیو لیک کا سامنے آنا بہت حیران کن تھا۔دوسرے دن اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکومت یا کسی دوسرے ادارے کو عمران خان کو کسی بھی کیس میں گرفتار کرنے سے روک دیا۔ عدلیہ نے عمران خان کو وہ سب کچھ دیا جو اُنہوں نے مانگا۔

 یہاں تک کہ توشہ خانہ کیس جس میں عمران خان پیش ہونے سے کتراتے رہے اور اُن کی دو دن کی قید کے دوران اسلام آباد کی متعلقہ عدالت میں اُن پر فرد جرم عائدکی گئی، اُس کیس کو بھی اسلام آباد ہائی کورٹ نے سٹے دے کر خان صاحب کے حق میں روک دیا۔ دوسرے دن اسلام آباد کی ایک عدالت نے عمران خان اور بشری بی بی کے عدت کے دوران نکاح والے کیس کو بھی ختم کر دیا۔عدلیہ کی عمران خان پر ان بے مثال عنائتوں کو دیکھ کر حکومتی اتحاد نے بھی سپریم کورٹ کے سامنے دھرنا دینے کا فیصلہ کر لیا۔ چیف جسٹس آف پاکستان اور ججوں پر خوب طعن کیا جا رہا ہے اُنہیں عمران خان کی ٹائیگر فورس سے تشبیہ دی جا رہی ہے۔

 اب ڈر ہے، ایسا نہ ہو کہ حکومتی اتحاد کے دھرنے میں شامل عدلیہ کے خلاف بھڑکے ہوئے مظاہرین سپریم کورٹ پر ہی حملہ کر دیں جو ایک اور خطرناک عمل ہو گا اور موجودہ حالات کی مزید خرابی کا باعث بنے گا۔ مجھے تو سمجھ نہیں آتی کہ حکومتی اتحاد کو سپریم کورٹ کے سامنے ایسا مظاہرہ کرنے کی کیا ضرورت تھی۔ اب بھی وقت ہے کہ اس فیصلے کو واپس لیا جائے۔ اگر ایک طرف عدلیہ کو اپنے رویے اور انصاف کے دہرے معیارپر نظر ثانی کرنی چاہئے تو دوسری طرف حکومت حالات کی مزید خرابی کا ذریعہ مت بنے۔باقی جہاں تک عمران خان کا معاملہ ہے تو مجھے نہیں معلوم اُن کو کون سمجھا سکتا ہے؟


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔