Time 15 جون ، 2023
پاکستان

سمندری طوفان کے ہدف پاکستانی ساحلی علاقے کیٹی بندر کی تاریخی اہمیت کیا ہے؟

کیٹی بندر صوبہ سندھ کے ضلع ٹھٹہ میں واقع ہے اور گھارو سے 120 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے— فوٹو: فائل
کیٹی بندر صوبہ سندھ کے ضلع ٹھٹہ میں واقع ہے اور گھارو سے 120 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے— فوٹو: فائل

بحیرہ عرب کے سمندری طوفان کا رخ بدل گیا، بپر جوائے کراچی کے ساحل سے دور ہونے لگا، سمندری طوفان آج دن 11 بجے پاکستانی حدود میں داخل ہوگا اور کیٹی بندر سے ٹکرائے گا، بپر جوائے کیٹی بندر سے قریب اور کراچی سے تھوڑا دور ہوگیا ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق بپر جوائےگزشتہ 6 گھنٹوں سے شمال مشرق کی جانب بڑھ رہا ہے، سمندری طوفان کراچی کےجنوب سے 310 کلو میٹر دور ہے، سمندری طوفان کیٹی بندر کےجنوب، جنوب مغرب سے 240 کلو میٹر دور ہے، سمندری طوفان کےمرکز اور اطراف میں ہواؤں کی رفتار 150 سے 160کلو میٹر فی گھنٹہ، سسٹم کے مرکز کے اطراف سمندر میں شدید طغیانی ہے، سسٹم کے مرکز کے گرد لہریں 30 فٹ تک بلند ہو رہی ہیں۔

سمندری طوفان کے ہدف پاکستانی ساحلی علاقے کیٹی بندر کی تاریخی اہمیت کیا ہے؟

سمندری طوفان بپرجوائے کے قریب آتے ہی کیٹی بندر میں سمندر میں شدید طغیانی آگئی ہے، تیز ہواؤوں کے ساتھ وقفے وقفے سے بارش جاری ہے، شہر کے حفاظتی بند پر بھی دباؤ بڑھنےلگا ہے۔

کیٹی بندر کہاں ہے؟

گوگل میپ
گوگل میپ

کیٹی بندر صوبہ سندھ کے ضلع ٹھٹہ میں واقع ہے اور گھارو سے 120 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔

کیٹی بندر کراچی کے جنوب مشرق میں 200 کلومیٹر دور ہے۔ ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے دنیا کا یہ ساتواں بڑا ڈیلٹا تیزی سے سمندر  برد ہو رہا ہے۔ کیٹی بندر میں ماحولیات کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی عالمی غیرسرکاری تنظیموں کا کہنا ہےکہ سمندر روزانہ 80 ایکڑ زرعی زمین اپنے زیراثر کر رہا ہے اور  یہاں نقل مکانی برسوں سے جاری ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ماضی میں کبھی اپنی ذرخیزی کیلئے مشہور اور درآمد و برآمد کا مرکز  رہنے والا یہ شہر آج ویرانی کی جیتی جاگتی تصویر بن گیا ہے، 19 ویں صدی میں یہاں کی آبادی ہزاروں میں ہوا کرتی تھی تاہم مسلسل نقل مکانی کی وجہ سے آج یہاں محض چند گاؤں ہی باقی رہ گئے ہیں۔

یہاں کی آبادی اور ذریعہ معاش

گوگل میپ
گوگل میپ

سمندر کے مسلسل آگے بڑھنے کی وجہ سے کیٹی بندر میں قابل کاشت زمین اور میٹھے پانی کی قلت ہے ، کہیں 'پان کے پتوں کے فارم ، کہیں پولٹری فارم نظر آتے ہیں، میٹھے پانی کی شدید کمی اور سمندر کے آگے بڑھنے کی وجہ سے مقامی جنگلی حیات کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔

زراعت نہ ہونے کی وجہ سے یہاں کے لوگوں کی کمائی کا بڑا ذریعہ ماہی گیری ہے۔ لوگ کئی کئی روز تک بحیرہ عرب میں مچھلیوں کا شکار کرتے ہیں اور واپس آکر مچھلیاں بازار میں فروخت کرتے ہیں جہاں سے خریدار مچھلیاں کراچی اور دیگر شہروں کو لے جاتے ہیں۔

ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ فار نیچر (WWF) کے 2004 اعداد و شمار کے مطابق کیٹی بندر میں تقریباً 42 دیہات موجود تھے جبکہ اس کا رقبہ تقریباً 60 ہزار 969 ہیکٹر تھا تاہم ان میں سے 28 دیہات اور 46 ہزار 137 ہیکٹر کا رقبہ سمندر برد ہوگیا۔ 

ایک اندازے کے مطابق اب کیٹی بندر تحصیل میں تقریباً 19 دیہات اور 29 کے قریب گاؤں ہیں جبکہ اس کی مجموعی آبادی 12 ہزار کے قریب ہے۔

کیٹی بندر کی تاریخی اہمیت

ماضی میں کیٹی بندر کو انتہائی اہمیت حاصل تھی اور یہ پورٹ سٹی تھا جہاں 19 ویں صدی کے اواخر میں اناج و دیگر اشیا کراچی ، گجرات و دیگر علاقوں میں بھیجا جاتا تھا۔

کہا جاتا ہے کہ  کیٹی بندر کی بندرگاہ محمد بن قاسم کی فوج کے عراق سے پہنچے والے مقام دیبل کی بندرگاہ کی باقیات پر تعمیر کی گئی تھی۔

کیٹی بندر کے مقامی بزرگ افراد بتاتے ہیں کہ 75 برس کے دوران کیٹی بندر قصبے نے تین بار اپنی آبادی کو دوسری جگہ منتقل کیا ہے، جیسے جیسے سمندر اگے بڑھتا ہے آبادی کو جگہ بدلنی پڑتی ہے۔ میٹھے پانی کیلئے یہاں کے لوگ مکمل طور پر دریائے سندھ پر  انحصار کرتے ہیں۔

ماضی کا یہ عظیم پورٹ سٹی دریائے سندھ پر بننے والے ڈیمز کی وجہ سے سمندری کٹائی کا شکار ہے اور اپنی وہ اہمیت کھو چکا ہے جو ماضی میں اسے حاصل تھی۔

پاکستان کی تیسری بڑی بندرگاہ بننے کی صلاحیت

کیٹی بندر ملکی معیشت کو دوام بخشنے کی صلاحیت رکھتا ہے، تقریباً 150 برس قبل یہ بندرگاہ کے طور پر کام کرتا تھا اور اس میں پاکستان کی تیسری بڑی بندرگاہ بننے کی صلاحیت موجود ہے۔

ڈان اخبار میں شائع مضمون کے مطابق ایک دور میں یہ علاقہ کافی خوبصورت تھا، یہاں بڑے پیمانے پر زراعت ہوتی تھی جبکہ آبی وسائل کی بہتات کی وجہ سے دور دور  سے کشتیاں اس جانب سفر کیا کرتی تھیں۔

ماضی میں کیٹی بندر کو صحیح معنوں میں بندرگاہ بنانے کیلئے پروجیکٹس کا اعلان تو کیا گیا تاہم اس پر اب تک عمل نہیں ہوسکا ہے۔ 2007 میں اس وقت کے وزیر اعظم شوکت عزیز نے کہا تھا کہ کیٹی بندر کو پاکستان کی تیسری بندرگاہ کے طور پر ڈویلپ کیا جاسکتا ہے تاہم اب تک اسے عملی جامہ نہیں پہنایا جاسکا ہے۔

کیٹی بندر کو طوفان کا خطرہ

سمندری طوفان کے ہدف پاکستانی ساحلی علاقے کیٹی بندر کی تاریخی اہمیت کیا ہے؟

سمندری طوفان بپر جوائے آج دن 11 بجے پاکستان میں داخل ہوگا  اور شام 6 بجے کے آس پاس اس کے کیٹی بندر سے ٹکرانے کے امکانات ہیں۔

کیٹی بندر میں سمندر میں طغیانی ہے اور بارش کا سلسلہ بھی جاری ہے جبکہ یہاں سے لوگوں کو محفوظ مقام پر منقتل کیے جانے کا سلسلہ جاری ہے، اب تک سندھ کے ساحلی علاقوں سے 73 ہزار سے زیادہ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔  

مزید خبریں :