20 جون ، 2023
اسلام آباد: پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) نے چیئرمین سینیٹ کی مراعات میں اضافےکے معاملے پر اظہار افسوس کیا ہے۔
چیئرمین کمیٹی نور عالم خان کا کہنا ہےکہ پی اے سی کی حیثیت سے اس پر افسوس کرتے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ ججز زیادہ پیسے لے رہے ہیں تو وہ بھی کم کریں۔
مسلم لیگ ن کے رہنما روحیل اصغر کا کہنا تھا کہ جہاں بھی پیسے کا نقصان ہو، پی اے سی کاکام ہے اس پربحث کرے اور روکنے کی کوشش کرے۔
پیپلز پارٹی کے سینیٹر سلیم مانڈوی والا کا کہنا تھا کہ کل اس معاملے پرکافی شرمندگی ہوئی،کافی ممبرز کو یہ بل دکھایا نہیں گیا، ان سے دستخط لے لیےگئے، سفرپر سینیٹ ممبرز کے لیے صرف 20 روپےکلومیٹرکا اضافہ کیا گیا ہے، باقی ساری چیزیں چیئرمین سینیٹ کے لیے تھیں۔
کمیٹی ارکان کا کہنا تھا کہ چیئرمین سینیٹ اور اسپیکرز کے لیے12 سرکاری ملازمین کی سہولت بل میں شامل کی گئی ہے، چیئرمین سینیٹ اور اسپیکرز کو فلائٹ نہیں ملتی تو چارٹرڈ طیارہ کراسکتے ہیں، ایوان میں معاملہ آئے تو اس کے خلاف ووٹ دیں اور بل مسترد کریں۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز سینیٹ نے چیئرمین، ڈپٹی چیئرمین اور اراکین کی تنخواہوں، مراعات اور الاؤنسز میں اضافے کا الگ قانون منظور کیا ہے۔
بل کے مطابق چیئرمین سینٹ کے آفس الاؤنس کو 6 ہزار سے بڑھا کر 50 ہزار روپے کر دیا گیا، گھر کاکرایہ ایک لاکھ تین ہزار روپے سے بڑھا کر ڈھائی لاکھ روپے ماہانہ کر دیا گیا، چیئرمین سینیٹ کی سرکاری رہائش گاہ کے فرنیچر کے لیے ایک بار کے اخراجات ایک لاکھ روپے سے بڑھا کر 50 لاکھ روپے کر دیےگئے جب کہ بیرون ملک سفر پر چیئرمین کو ڈپٹی ہیڈ آف اسٹیٹ یا نائب صدر کا پروٹوکول ملے گا۔
جہاز سے سفر کرنے پر حکومت، فوج ، فلائنگ کلب یا چارٹرڈ سروس کا جہاز، ہیلی کاپٹر ریکوزیشن کیا جاسکےگا، چیئرمین سینیٹ بیرون ملک سفر پر کمرشل فلائٹ پر اپنےگھر کا ایک فرد یا ریکوزیشنڈ جہاز پر چار افراد کو ساتھ لے جاسکیں گے۔