22 جون ، 2023
یونان میں تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے کے واقعے میں بچائے گئے افراد میں 12 پاکستانی بھی شامل ہیں تاہم واقعے میں جاں بحق پاکستانیوں کی اصل تعداد معلوم نہیں ہو سکی ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ کا ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے کہنا تھا کشتی حادثے کے پیچھے کون تھا؟ زندہ بچ جانے والوں سے پوچھ گچھ کی جارہی ہے، یونانی حکام بچ جانے والے افراد سے متعلق فیصلہ کریں گے۔
دوسری جانب غیر ملکی خبر ایجنسی کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ پاکستان کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق یونان میں حادثے کا شکار ہونے والی تارکین وطن کی کشتی میں 209 پاکستانی شامل تھے۔
خبر ایجنسی کے مطابق حادثے کا شکار ہونے والوں میں سے 181 کا تعلق پاکستان جبکہ 28 افراد کا تعلق آزاد کشمیر سے ہے۔
رپورٹ کے مطابق کشتی حادثے میں مرنے والوں کی شناخت کے لیے 201 ڈین این اے سیمپلز لئے گئے ہیں جبکہ انسانی اسمگلنگ کے الزام میں 29 مشتبہ ملزمان کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
یاد رہے کہ غیر قانونی طریقے سے یورپ جانے کے خواہشمند تارکین وطن کی کشتی 14 جون کو یونان کے ساحل کے قریب حادثے کا شکار ہو کر ڈوب گئی تھی۔
اطلاعات کے مطابق حادثے کا شکار ہونے والی کشتی میں اکثریت پاکستانیوں کی تھی، پاکستانیوں کے علاوہ کشتی میں مصر، فلسطین اور دیگر ممالک کے افراد بھی شامل تھی، حادثے کا شکار ہونے والوں میں خواتین اور بچوں کے شامل ہونے کی بھی اطلاعات تھیں تاہم یونانی کوسٹ گارڈز کا کہنا ہے کہ ہمیں ملنے والی لاشوں میں کسی خاتون یا بچے کی موجودگی کے شواہد نہیں ملے۔
دوسری جانب کشتی حادثے میں بچ جانے والے افراد کا بتانا ہے کہ کشتی کے عملے کی جانب سے پاکستانی شہریوں کے ساتھ انتہائی ناروا سلوک روا رکھا جا رہا تھا اور انہیں کشتی کے تہہ خانے میں رکھا گیا تھا۔
کشتی حادثے میں بچ جانے والے آزاد کشمیر کے شہری حبیب الرحمان نے بتایا کہ کشتی میں کھانے میں صرف دال دی جاتی تھی اور پانی ختم ہونے پر کئی دن تک سمندر کا پانی پی کر گزارا کیا۔