دنیا
Time 10 جولائی ، 2023

کشمیرکی خصوصی حیثیت کے خاتمےکیخلاف درخواست بھارتی سپریم کورٹ میں سماعت کیلئے مقرر

فوٹو: فائل
فوٹو: فائل

مقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت ختم کرنےکے 5 اگست 2019 کے اقدام کے خلاف درخواست بھارتی سپریم کورٹ میں سماعت کے لیے مقرر کردی گئی۔

بھارتی میڈیا کے مطابق مقبوضہ کشمیر سے تعلق رکھنے والے ایک سرکاری افسر شاہ فیصل نے مودی سرکار کے اقدام کو چیلنج کیا ہے، انہوں نے اس کے خلاف 4 سال قبل درخواست دائرکی تھی۔

بھارتی سپریم کورٹ کا پانچ رکنی بینچ کل سے روزانہ کی بنیاد پر کیس کی سماعت کرے گا۔

کشمیری سیاست دان، علما اور تاجر برادری سمیت کشمیری عوام نے اس پیشرفت کا خیرمقدم کرتے ہوئے امید ظاہر کی ہےکہ بھارتی سپریم کورٹ مودی سرکار کے غیر آئینی اقدام کو کالعدم قرار دےگی۔

آئینی ماہرین کا کہنا ہےکہ 4 سال بعد بنیادی حقوق کی درخواست پر سماعت بھارتی انصاف کے منہ پر طمانچہ ہے، اس سے پہلے ججوں کی ریٹائرمنٹ اور سماعت سے معذرت کی بنا پر بنچ بنتے اور ٹوٹتے رہے۔

مقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت کے خاتمےکا معاملہ کیاہے؟

خیال رہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے 2019 میں دوبارہ اقتدار میں آتے ہی 5 اگست کو  آئین کی شق 370 کے خاتمے کا اعلان کیا جس کے تحت ریاست جموں و کشمیر کو حاصل نیم خود مختاری اور خصوصی اختیارات ختم ہوگئے۔

بھارتی اقدام سے ریاست جموں و کشمیر کی جگہ مرکز کے زیرِ انتظام دو علاقے جموں و کشمیر اور لداخ بنائے گئے، دونوں علاقوں کا انتظام لیفٹیننٹ گورنر کے حوالے کردیا گیا۔

ہندوتوا پالیسی پر عمل پیرا مودی سرکار کی طرف سے آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ حاصل نہیں رہا۔

جموں و کشمیر کے داخلہ امور اب وزیراعلیٰ کی بجائے براہِ راست بھارت کے وفاقی وزیرِ داخلہ کے تحت آگئے ہیں جو لیفٹیننٹ گورنر کے ذریعے انہیں چلانے کی کوشش کر رہا ہے۔

آرٹیکل 370 کے خاتمے سے بھارت کے وہ قوانین جو پہلے ریاستی اسمبلی کی منظوری سے مشروط تھے اب علاقے میں خودبخود نافذ ہو چکے ہیں، اسی طرح انڈین سپریم کورٹ کے فیصلوں کا اطلاق بھی اب براہِ راست ہو چکا ہے۔

بھارتی آئین کے تحت وفاقی حکومت کسی ریاست یا پورے ملک میں مالیاتی ایمرجنسی نافذ کر سکتی ہے تاہم آرٹیکل 370 کے تحت انڈین حکومت کو جموں و کشمیر میں اس اقدام کی اجازت نہیں تھی۔ بھارتی آئین کی جو دفعات دیگر ریاستوں پر لاگو ہوتی ہیں اس آرٹیکل کے تحت ان کا اطلاق ریاست جموں و کشمیر پر نہیں ہو سکتا تھا، ریاست جموں و کشمیر کو اپنا آئین بنانے، الگ پرچم رکھنے کا حق دیا گیا تھا، آرٹیکل 370 کے تحت بھارتی صدر کے پاس ریاست کا آئین معطل کرنے کا حق بھی نہیں تھا۔

آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد کوئی بھی بھارتی خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوا۔

مزید خبریں :