12 جولائی ، 2023
بلوچستان کی جیلوں میں قیدیوں کیلئے طبی سہولیات کے فقدان کا انکشاف ہوا ہے، صوبے کی 12 میں سے 10 جیلوں میں ڈاکٹرز تعینات ہی نہیں جبکہ قیدیوں کیلئے ادویات کی مد میں دیے جانے والے فنڈ کو بھی 60 لاکھ سے کم کر کے 30لاکھ کردیا گیا ہے۔
بلوچستان میں 4 سینٹرل جبکہ 8 ڈسٹرکٹ جیلیں واقع ہیں جہاں 3 ہزار سے زائد افراد قید ہیں۔
بلوچستان کے جیلوں میں قیدیوں کو دستیاب طبی سہولیات کا جائزہ لیا جائے تو صوبہ کی سب سے بڑی جیل سینٹرل جیل مچ سمیت 10 جیلوں میں قیدیوں کے علاج معالجے کیلئے ڈاکٹرز ہی موجود نہیں، ان جیلوں میں ڈاکٹرز کی بجائے کمپاؤنڈرز ہی قیدیوں کے علاج کے فرائض انجام دیتے ہیں۔
حکومت بلوچستان کے مطابق اس وقت جیلوں میں سات ڈاکٹرز اور دو ایل ایم او کی پوسٹیں خالی ہیں اس لیے جیلوں میں ڈیوٹی کرنے والے ڈاکٹرز کیلئے ڈیڑھ لاکھ روپے اضافی الاؤنس کی تجویز بھی دی گئی ہے۔
بلوچستان کی جیلوں میں طبی عملے کی عدم دستیابی اپنی جگہ ادویات کی کمی بھی ایک سنگین مسئلہ بنی ہوئی ہے۔
2020 تک صوبائی حکومت کی جانب سے محکمہ جیل کو 60 لاکھ کی ادویات مل رہی تھیں تاہم قیدیوں کی تعداد میں اضافے اور ادویات کی قیمتوں میں اضافے کے باوجود صوبائی حکومت نے محکمہ جیل کیلئے ادویات کی مد میں دیے جانے والے فنڈز کو 60 لاکھ سے کم کرکے 30 لاکھ کردیا ہے۔ 11 سو قیدیوں والے کوئٹہ جیل کو سالانہ 6 لاکھ کی ادویات فراہم کی جا رہی ہیں۔
بلوچستان ہائی کورٹ کی جانب سے جیلوں میں طبی سہولیات کی فراہمی کے احکامات کے باوجود صوبائی حکومت کی سست روی لمحہ فکریہ ہے تاہم محکمہ جیل کے حکام نے صوبے کی 10 جیلوں میں ڈاکٹرز کی تعیناتی اور ادویات کا کوٹہ ڈیڑھ کروڑ کرنے کی سمری محکمہ داخلہ اور صحت کو بھجوادی ہے۔