28 جولائی ، 2023
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علی محمد خان نے سینٹرل جیل مردان سے رہائی کے بعد کہا ہے کہ 9 مئی کو جس نے بھی غلط کیا اسے سزا ملنی چاہیے۔
گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان کو 80 روز بعد جیل سے رہائی ملی۔
علی محمد خان کی ضمانت کی درخواست پر سماعت پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس اعجاز انور اور جسٹس فضل سبحان پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کی جبکہ درخواست گزار کی طرف سے علی زمان اور ندیم شاہ ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت نے علی محمد خان کی ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دیا اور جسٹس اعجاز انور نے اگلی پیشی پر ڈپٹی کمشنر مردان کو خود پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ اگر ایک ڈپٹی کمشنر کو عبرت کا نشان بنائیں گے تو پھر غیر قانونی کام کوئی نہیں کرے گا۔
سینٹرل جیل مردان سے رہائی کے بعد علی محمد خان نے اپنے ایک ویڈیو بیان میں کہا ہے کہ 9 مئی کو جس نے بھی غلط کیا، اسے سزا ملنی چاہیے۔مجھ پر 9 مئی کے واقعات میں ملوث ہونے کا جھوٹا الزام لگایا گیا، پی ٹی آئی اور اداروں کے درمیان فاصلے ختم کرنے کی کوشش کروں گا۔
علی محمد خان نے کہا کہ 9 مئی کو جو ہوا وہ ہماری پارٹی کی پالیسی نہیں۔پاک فوج مضبوط ہوگی تو ملک مضبوط ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو سیاسی انتقام کی نہیں سیاسی استحقام کی ضرورت ہے، ملک کو شفاف الیکشن کی طرف لے جانا چاہیے۔ سابق وزیراعظم پر دہشت گردی کے پرچے کاٹنا پاکستان کی بدنامی ہے۔
انہوں نے کہا جیل میں 80 سالہ ماں کی فکر تھی کہ میرے بغیر والدہ کا وقت کیسے گزرا رہا ہوگا تاہم ماں نے اڈیالہ جیل میں جنگ میں محاذ خالی نہ چھوڑنے کا پیغام دیا۔
خیال رہے کہ علی محمد خان 80 دن بعد جیل سے رہا ہوئے، اس دوران علی محمد خان 8 مرتبہ گرفتار ہوئے، محکمہ انسداد دہشتگردی نے علی محمد خان کو من پسند افراد کو ٹھیکے دینے کے الزام میں گرفتار کیا تھا جبکہ علی محمد خان کو توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ کے الزام میں بھی گرفتار کیا گیا۔ ایک کیس میں ضمانت منظور ہونے کے بعد پولیس دوسرے کیس میں گرفتار کر لیتی تھی۔