23 فروری ، 2012
اسلام آباد … میمو اسکینڈل کے مرکزی کردار منصور اعجاز نے کہا ہے کہ مجھے یہ سمجھ آیا کہ حقانی کو صدر پاکستان کی طرف سے عمومی ہدایات تھیں، حقانی کو اس سے غرض نہیں تھی کہ طریقہٴ کار کیا اپنایا جائے، میمو پی ڈی ایف فائل کی صورت میں بھجوایا گیا۔ میمو اسکینڈل کے مرکزی کردار منصور اعجاز ویڈیو لنک کے ذریعے لندن سے بیان ریکارڈ کرارہے ہیں ، میمو تحقیقاتی کمیشن کا اجلاس جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی زیرصدارت اسلام آباد میں جاری ہے۔ کمیشن میں بیان ریکارڈ کراتے ہوئے منصور اعجاز نے کہا ہے کہ مجھے یہ سمجھ آیا کہ حسین حقانی کو صدر پاکستان کی طرف سے عمومی ہدایات تھیں، امریکا میں پاکستانی سفیر حسین حقانی کو اس سے غرض نہیں تھی کہ طریقہٴ کار کیا اپنایا جائے۔ انہوں نے بتایا کہ جنرل جیمز جونز کو 10 مئی کو ایک بج کر 28 منٹ پر میمو بھجوایا جو پی ڈی ایف فائل کی صورت میں تھا۔ کمیشن میں بیان ریکارڈ ہونے کے دوران حسین حقانی کے وکیل زاہد بخاری نے اعتراض کیا کہ منصور اعجاز جس انداز میں لمبی بات کرتے ہیں ریکارڈ کرنا ممکن نہیں، جس پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے منصور اعجاز کو تنبیہ کی کہ مختصر فقروں میں بات کریں اور گواہی ریکارڈ کرائیں۔ کمیشن کے سربراہ کی تنبیہ پر منصور اعجاز نے کہا کہ اس بارے میں، میں پوری کوشش کروں گا۔ کمیشن اجلاس کے دوران ایک موقع پر منصور اعجاز کی اہلیہ کا موبائل پر میسج آیا جس پر انہوں نے کمیشن سے اجازت لے کر اہلیہ کو جواب دیا۔