24 اگست ، 2023
ایوان صدر کی جانب سے جاری ایک بیان کے مطابق ایوانِ صدر کی جانب سے الیکشن کمیشن کے جوابی خط پر وزارت قانون و انصاف سے رائے طلب کر لی گئی ہے۔
ایوان صدر کے مطابق صدر مملکت کے کل کے خط کے جواب میں الیکشن کمیشن کے مؤقف پر وزارت قانون سے رائے مانگی گئی ہے۔
بیان کے مطابق ایوانِ صدر کی جانب سے وزارت قانون و انصاف کے سیکرٹری کے نام الیکشن کمیشن کے جوابی خط پر قانونی رائے سے متعلق خط لکھ دیا گیا ہے۔
بیان میں بتایا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کا مؤقف ہے کہ الیکشن کی تاریخ دینے کا اختیار صرف الیکشن کمیشن کے پاس ہے۔
واضح رہے کہ عام انتخابات کی تاریخ سے متعلق صدر مملکت کے خط کا جواب دیتے ہوئے الیکشن کمیشن نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ قومی اسمبلی آئین کے آرٹیکل 58 ون کے تحت وزیراعظم کی سفارش پر صدر نے 9 اگست کو تحلیل کی، اب الیکشن ایکٹ کی سیکشن 57 میں 26 جون کو ترمیم کردی گئی ہے، اس ترمیم سے قبل صدر الیکشن کی تاریخ کیلئے کمیشن سے مشاورت کرتا تھا، اب سیکشن 57 میں ترمیم کے بعد الیکشن کمیشن کو تاریخ یا تاریخیں دینے کا اختیار ہے۔
خط میں مزید کہا گیا ہےکہ صدر 58 ٹو اور 48 فائیو کے تحت اختیارات استعمال کرتے ہوئے اسمبلی تحلیل کرے تو وہ الیکشن کی تاریخ دیتا ہے لیکن اگر 58 ون کےتحت وزیراعظم کی سفارش پر صدر اسمبلی تحلیل کرے تو تاریخ دینا الیکشن کمیشن کا اختیار ہے۔
خط میں کہا گیا ہےکہ آپ کے خط میں دی گئی شرائط موجودہ صورتحال میں لاگو نہیں ہوتیں، ملک میں اس وقت حلقہ بندیاں بھی جاری ہیں، الیکشن کمیشن نے الیکشن ایکٹ کی سیکشن 17 ٹو کے تحت حلقہ بندیاں کرانے کا فیصلہ کیا۔
چیف الیکشن کمشنر نے جوابی خط میں کہا کہ الیکشن کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے اور الیکشن کمیشن اس کو سنجیدگی سے لیتا ہے۔
اس سے قبل صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ملک میں عام انتخابات کی تاریخ کے فیصلے کیلئے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کو خط لکھا تھا جس میں چیف الیکشن کمشنر کو انتخابات کی تاریخ کیلئے ملاقات کی دعوت دی گئی تھی۔
واضح رہے کہ وزیراعظم نے 12 اگست کو مدت پوری ہونے سے قبل قومی اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری دستخط کرکے صدر کو منظوری کیلئے بھیجی تھی۔