30 اگست ، 2023
چینی مافیا نے ملک میں موجود سستی چینی کو ضرورت سے زیادہ قرار دلوا کر حکومتی اجازت کے تحت زیادہ چینی ایکسپورٹ کرکے ڈالروں میں منافع کمانے کے بعد چینی کے ذخائر کم ہونے پر اب ٹیکس دہندگان کے پیسوں سے مہنگی چینی امپورٹ کرنے کی اجازت بھی حاصل کرلی۔
وفاقی حکومت نے 220 روپے کلو کے حساب سے 10 لاکھ میٹرک ٹن چینی امپورٹ کرنے کی اجازت دے دی۔
مہنگی چینی امپورٹ کرنے کے بعد صارف بھی مہنگی چینی خریدنے پر مجبور ہوجائیں گے جبکہ شوگر مل مالکان کی منافع خوری کا بوجھ حکومتی خزانے اور صارف کی جیب پر پڑے گا۔
اس سلسلے میں شوگر مل مالکان سے نہ کوئی انکوائری کی گئی نہ کوئی پوچھ گچھ ہوئی، گنے کی بمپر پیداوار کے بعد اگلے کرشنگ سیزن میں پھر چینی زیادہ بنے گی تاہم لوگ سوال کر رہے ہیں کہ کیا پھر یہی کہانی دہرائی جائے گی یا وافر مقدار میں چینی کا فائدہ صارف کو بھی ملے گا؟
محکمہ خوراک پنجاب کے ترجمان نے چینی بحران کا امکان رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ضرورت پوری کرنے کیلئے چینی کے وافر ذخائر موجود ہیں۔
دوسری جانب ذرائع کے مطابق ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان (ٹی سی پی) نے برازیل میں پاکستانی کمرشل اتاشی کو ایک لاکھ میٹرک ٹن چینی امپورٹ کرنے کیلئے خط لکھا ہے۔
محکمہ خوراک کے ذرائع کے مطابق امپورٹڈ چینی 220 روپے کلو کے حساب سے پاکستان میں منگوائی جا رہی ہے، محکمہ خوراک کے پاس ا س وقت 10لاکھ ٹن سرپلس چینی کا کیری فارورڈ موجود ہے، محکمہ خوراک کو سرپلس چینی کے ذخائر استعمال کرنا پڑیں گے۔
محکمہ خوراک کے ذرائع کا کہنا ہے کہ سرپلس چینی کے ذخائر ختم کرنے سے امپورٹڈ چینی مارکیٹ میں آ جائے گی جس سے شہری 100روپے کلو سرکاری نرخ والی چینی 220روپے کلو میں خریدنے پر مجبور ہوں گے۔