پارسی کھانے آن لائن فروخت کرنے والی کراچی کی ’گلنار کاؤسجی‘

کراچی کی شہرت کی ایک وجہ اس شہر میں بسنے والی مختلف قوموں، تہذیبوں اور ان کے منفرد پکوان کے ذائقے بھی ہیں، یہی وہ مزیدار کھانے ہیں جو شہر جناح کی خوبصورتی کو چار چاند لگاتے ہیں۔ 

عرصہ دراز سے کراچی میں میمن، بوہری، بنگالی، مدراسی اور پارسی کمیونٹی آباد ہے جن کے روایتی پکوان آج بھی ان قوموں کو ایک دوسرے سے جوڑنے کا ذریعہ بنے ہوئے ہیں۔

بطور صحافی ان کمیونٹیز پر کام کرنے کا شوق شروع سے تو تھا ہی لیکن کچھ تحقیق کی تو معلوم ہوا کہ کراچی می ایک ریسٹورنٹ ایسا بھی ہے جہاں ہر قسم کے پارسی کھانے دستیاب ہیں۔ 

البتہ مزید معلومات اکھٹی کرنے پر علم ہوا کہ اس ریسٹورنٹ کو گلنار کاؤسجی نامی خاتون اپنے گھر سے آن لائن چلا رہی ہیں مطلب آپ آن لائن یا فون کال پر کھانا منگوا سکتے ہیں۔

ہم سائرس کالونی کے گلنار کے گھر پہنچے جہاں انہوں نے اپنے گھر کی سیر کراتے ہوئے بتایا کہ یہ گھر ان کے ساس سسر نے اپنے بیٹے اور بہو کیلئے خریدا تھا۔

پرانا ہونے کی وجہ سے انہوں نے اس کی تزئین و آرائش پر کام کیا، برآمدے میں چھت کو ہٹا کر روشن دان بنایا تاکہ سورج کی کرنیں اور ہوا گھر میں رہنے والوں کے ساتھ اس میں رکھے پودوں تک بھی پہنچ سکیں۔

گلنار نے بتایا کہ چند مہینوں پہلے انہوں نے اپنی عبادت گاہ اس روشن دان کے نیچے منتقل کی ہے کیونکہ وہ پرسکون جگہ پر عبادت کرنا پسند کرتی ہیں۔

بھاری سمندری پتھروں سے بنی اس گھر کی چند دیواریں اسے جدید اور قدیمی دونوں زمانوں سے جوڑتی تھیں جو شاید پرانی عمارتوں سے محبت رکھنے والے فرد کیلئے دلفریب ہیں۔

گلنارنے اپنے خوبصورت گھر کے باورچی کھانے میں ہمیں مدعو کیا۔ اپنی کمیونٹی کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے مشہور قصہ سنایا جو اکثر مصنفین اپنی کتابوں میں لکھتے آئے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت سے پاکستان آنے تک پارسیوں نے ہمیشہ اچھا کردار ادا کیا ہےـ

اپنے گھر سے آن لائن ریسٹورنٹ کی ابتدا گلنار نے 2019 کے آخر میں کی جب ساری دنیا کورونا سے لڑ رہی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ دراصل ان کی بیٹی کو شروع سے ریسٹورنٹ کھولنے کا شوق تھا جس کی وجہ سے انہیں اپنی بیٹی کی مدد ملتی رہی۔

گلنار نے بتایا کہ انہیں سب سے زیادہ آرڈر مسلم کمیونٹی سے موصول ہوتے ہیں، مجھے اندازہ نہیں تھا کہ مسلم کمیونٹی پارسی کھانوں کی اتنی شوقین ہے، ہم نے سوشل میڈیا پراپنا کچن متعارف کرایا اور آرڈر دینے والوں کی لائن لگ گئی۔

ان کا کہنا تھاکہ کچھ میرے مسلمان صارفین ایسے بھی ہیں جو پاکستان سے باہر رہنے کے باوجود پارسی کھانا اپنے پیاروں کو ڈلیور کراتے ہیں، ہماری زیادہ مقبول ہونے والی ڈشز میں پاترانی مچھی اور دھنسک ہے۔

’دھنسک دال چاول کی طرح ہی بنتی ہے لیکن ہم اس میں سبزیاں بھی شامل کرتے ہیں، یہی ہماری خاص بات ہے، یہ ہماری کمیونٹی کی وہ ڈش ہے جو کسی کی رحلت پر تعزیت کیلئے آنے والوں کو پیش کی جاتی ہے۔

گلنار  ملک میں پارسی کمیونٹی کی تعداد میں دن بہ دن آنے والی کمی کی وجہ سے اداس بھی تھیں۔

’ہمارے بزرگوں نے کبھی مذہب کی تبدیلی کو قبول نہیں کیا جو لوگ اس کمیونٹی میں باہر سے بھی شادی کرکے آئے وہ بھی اپنا مذہب تبدیل نہیں کرسکے، ہم ایک عرصے سے مسلمانوں کے ساتھ رہتے آئے ہیں، ان کے درمیان پلے بڑے ہیں ہمیں کھبی فرق محسوس نہیں ہوا، پارسی کبھی اس ملک میں شکایت کرنے والوں میں شامل نہیں رہے، مجھے امید ہے کہ آنے والے وقت میں بھی ہم ایسے ہی رہیں گے‘۔

مزید خبریں :