اسموگ سے جسم پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں اور خود کو محفوظ رکھنے کیلئے کیا کریں؟

یہ مسئلہ کئی سال سے بہت عام ہوگیا ہے / رائٹرز فوٹو
یہ مسئلہ کئی سال سے بہت عام ہوگیا ہے / رائٹرز فوٹو

مسلسل کئی سال سے لاہور سمیت پنجاب کے مختلف حصے موسم سرما کے دوران اسموگ کی لپیٹ میں آجاتے ہیں۔

2023 میں بھی اسموگ سے حالات اتنے خراب ہو چکے ہیں کہ پنجاب حکومت نے جمعہ 10 نومبر کو چھٹی دینے کا اعلان کیا ہے۔

اسی طرح نومبر کے آغاز پر پنجاب حکومت نے صوبے بھر میں ایک ماہ کے لیے اسموگ ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے اسکولوں اور سرکاری ونجی دفاتر میں ماسک پہننا لازمی قرار دیا تھا۔

نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کی جانب سے اسموگ کی صورتحال پر ایڈوائزری جاری کی گئی ہے۔

این ڈی ایم اے کے مطابق آئندہ ہفتے وسطی اور جنوبی پنجاب میں اسموگ کی شدت خطرناک حد تک پہنچنے کا امکان ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ ملتان، لاہور، بہاولپور اور فیصل آباد میں اسموگ کی شدت بہت زیادہ بڑھ سکتی ہے جبکہ سرگودھا، ڈیرہ غازی خان اور ساہیوال ڈویژن بھی اس کی لپیٹ میں آ سکتے ہیں۔

اسموگ کیا ہے؟

اسموگ بنیادی طور پر فضائی آلودگی کی ایک قسم ہے اور اس لفظ کا پہلی بار استعمال 1900 کی ابتدا میں کیا گیا تھا۔

دھویں (اسموک) اور دھند (فوگ) کے امتزاج کے لیے اسموگ لفظ استعمال کیا جاتا ہے اور موجودہ عہد میں کچھ شہروں میں یہ بہت عام مسئلہ ہے۔

نائٹروجن آکسائیڈ، سلفر آکسائیڈ، اوزون، دھواں، کاربن مونو آکسائیڈ اور دیگر گیسیں  اسموگ بننے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔

اس کی 2 اقسام ہیں فوٹو کیمیکل اسموگ اور انڈسٹریل اسموگ۔

فوٹو کیمیکل اسموگ زیادہ عام ہوتی ہے جبکہ انڈسٹریل اسموگ کسی زمانے میں زیادہ عام تھی، مگر اب اس کے پھیلاؤ میں کمی آچکی ہے۔

اسموگ بنتی کیوں ہے؟

اسموگ کی سب سے عام قسم فوٹو کیمیکل نائٹروجن آکسائیڈ، متغیر نامیاتی مرکبات (وی او سی) اور سورج کی روشنی کے درمیان تعلق سے پھیلتی ہے۔

نائٹروجن آکسائیڈ کا اخراج گاڑیوں اور صنعتی مراکز سے ہوتا ہے جبکہ وی او سی کا اخراج گاڑیوں، ایندھن اور پینٹ وغیرہ سے ہوتا ہے۔

جب سورج کی روشنی ان آلودہ مادوں سے ٹکراتی ہے تو زمینی سطح پر اوزون اور دیگر نقصان دہ ذرات بنتے ہیں۔

جہاں تک انڈسٹریل اسموگ کی بات ہے تو وہ کوئلہ اور دیگر روایتن ایندھن جلانے سے بنتی ہے۔

جب موسم سرد ہونے لگتا ہے تو ہوا چلنے کی رفتار کم ہوتی ہے جس سے دھویں اور دھند کو فضا میں موجود رہنے میں مدد ملتی ہے جس سے اسموگ بننے کا عمل تیز ہو جاتا ہے۔

آسان الفاظ میں پیٹرول یا ڈیزل سے چلنے والی گاڑیوں سے خارج ہونے والا دھواں، صنعتی پلانٹس کا دھواں اور فصلیں جلانا اسموگ بننے کی بڑی وجوہات ہیں۔

اسموگ سے کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں؟

اسموگ صحت پر متعدد منفی اثرات مرتب کر سکتی ہے جیسے سانس لینا مشکل ہو سکتا ہے، کھانسی، سینے میں تکلیف، آنکھوں میں خارش، دمہ کی علامات کی شدت بڑھنا، ہارٹ اٹیک یا فالج کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

اسی طرح یہ زہریلا دھواں پھیپھڑوں کو شدید نقصان پہنچا سکتا ہے۔

تحفظ کے لیے کیا کریں؟

این ڈی ایم اے کی جانب سے اس حوالے سے ہدایات جاری کی گئی ہیں۔

این ڈی ایم اے کے مطابق اسموگ کی شدت زیادہ ہو تو چار دیواری کے اندر زیادہ وقت گزارنے کا ترجیح دیں اور بیرونی سرگرمیوں کو محدود کریں۔

اسی طرح باہر نکلتے ہوئے ماسک کا استعمال کریں۔

نظام تنفس کو اسموگ کے اثرات سے بچانے کے لیے پانی کا زیادہ سے زیادہ استعمال کریں۔

طبی ماہرین کے مطابق اس صورتحال میں اگر ممکن ہو تو گھر میں ائیر purifier کا استعمال کریں تاکہ اندرونی فضا آلودگی سے بچ سکے۔

اگر دمہ کے شکار ہیں تو ہر وقت اپنے پاس ان ہیلر رکھیں، اگر حالت اچانک خراب ہو تو ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔

اگر اسموگ میں نکلنا ضروری ہے تو ایسے علاقوں میں جانے سے گریز کریں جہاں ٹریفک جام میں پھنسنے کا امکان ہو، اگر ٹریفک میں پھنس جائیں تو زہریلے دھویں سے بچنے کے لیے گاڑی کی کھڑکیاں بند رکھیں۔

مزید خبریں :