Time 20 نومبر ، 2023
کھیل

بھارتی میڈیا نے بھارت کے ورلڈکپ فائنل ہارنے کی 5 وجوہات بتادیں

اتوار کو ورلڈکپ کا فائنل احمد آباد کے نریندر مودی اسٹیڈیم میں کھیلا گیا جہاں آسٹریلوی کپتان پیٹ کمنز نے ٹاس جیت کر بولنگ کا فیصلہ کیا—فوٹو: ای ایس پی این
اتوار کو ورلڈکپ کا فائنل احمد آباد کے نریندر مودی اسٹیڈیم میں کھیلا گیا جہاں آسٹریلوی کپتان پیٹ کمنز نے ٹاس جیت کر بولنگ کا فیصلہ کیا—فوٹو: ای ایس پی این

بھارتی ٹیم آئی سی سی ون ڈے ورلڈکپ 2023 میں مسلسل اپنے 10 میچز جیت کر فائنل میں آسٹریلیا کے ہاتھوں 6 وکٹوں سے شکست کھا بیٹھی۔

اتوار کو ورلڈکپ کا فائنل احمد آباد کے نریندر مودی اسٹیڈیم میں کھیلا گیا جہاں آسٹریلوی کپتان پیٹ کمنز نے ٹاس جیت کر بولنگ کا فیصلہ کیا۔

آسٹریلیا کی دعوت پر پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے بھارت کی پوری ٹیم 50 اوورز میں 240رنز بناکر آؤٹ ہوگئی، کے ایل راہول 66 اور ویرات کوہلی 54 رنز بناکر نمایاں رہے۔

آسٹریلیا نے بھارت کو 241 رنز کا ہدف ٹریوس ہیڈ اور لبوشین کی بہترین بیٹنگ کی بدولت 43 اوورز میں پورا کیا، ہدف کے تعاقب میں ہیڈ نے مشکل وقت میں سنچری اور لبوشین نے ففٹی کرکے اپنی ٹیم کو ورلڈکپ جتوانے میں اہم کر دار ادا کیا۔

اب بھارتی میڈیا کی جانب سے اس فائنل کے 5 ٹرننگ پوائنٹس بتائے گئے ہیں جس کے باعث بھارت فائنل نہیں جیت سکا۔

1- شبمن گل کی پرفارمنس

احمد آباد کی پچ سلو تھی جس کے باعث فائنل میں شبمن گل کو بیٹنگ کرتے ہوئے مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جب کہ دوسرے اینڈ سے کپتان روہت شرما نے جارحانہ بلے بازی کی لیکن گل ٹیم کو اچھا آغاز فراہم کرنے میں ناکام رہے اور 7 گیندوں پر 4 رنز بناکر پویلین لوٹ گئے۔

ٹورنامنٹ میں گزشتہ 10 میچوں میں کامیابی کی اہم وجہ بھارتی اوپنرز کی جانب سے ٹیم کو شاندار آغاز فراہم کرنا تھا۔

فوٹو: ای ایس پی این
فوٹو: ای ایس پی این

 آسٹریلوی گیند بازوں نے کنڈیشنز کو اچھی طرح سے پڑھا، سلو ڈلیوری کا استعمال کرتے ہوئے بھارتی بلے بازوں کو  شاٹس کھیلنے سے روکا۔

2- سلو مڈل اوورز

پانچویں اوور میں شبمن گل کے آؤٹ ہونے کے بعد روہت شرما نے حملہ آور اسٹروک کھیلنا جاری رکھے، انہوں نے جارحانہ انداز میں بیٹنگ کی اور وہ  10ویں اوور میں  31 گیندوں پر 47 رنز بناکر آؤٹ ہوگئے۔

روہت کے آؤٹ ہونے پر ٹیم انڈیا اس وقت مستحکم پوزیشن میں تھی اور اسکور 80/2 تھا، لیکن آگے آنے والے بلے باز کچھ خاص کارکردگی نہ دکھا سکے،  شریاس ائیر 11ویں اوور میں 4 رنز بناکر آؤٹ ہوئے تو بھارت کا اسکور 81/3 تھا۔

ویرات کوہلی اور کے ایل راہول نے چوتھی وکٹ پر 67 رنز کی شراکت قائم کی، ان کی جوڑی نے کم سے کم خطرہ مول لیا اور سنبھل کر کھیلا، 11 سے 20 اوورز کے درمیان بھارتی ٹیم ایک وکٹ کے نقصان پر صرف 35 رنز ہی بنا سکی۔

21 سے 30 اوورز  میں بھارت ایک وکٹ کے نقصان پر صرف 37 رنز بنا سکا جب کہ  مجموعی طور پر بھارت نے پوری اننگز میں صرف 13 چوکے اور 3 چھکے لگائے۔

3- سوریا کمار یادیو کی جگہ رویندرا جڈیجہ کو بھیجنا

انڈین بیٹرز کو جہاں سلو پچ پر اسکور کرنے میں مشکلات پیش آرہی تھیں اور ٹیم کا اسکور 148 پر تین کھلاڑی آؤٹ تھا، وہیں ویرات کوہلی اپنی وکٹ گنوا بیٹھے، کوہلی 63 گیندوں پر  54 رنز بناکر آؤٹ ہوئے۔

فوٹو: ای ایس پی این
فوٹو: ای ایس پی این

اس کے بعد جب سب توقع کررہے تھے کہ کے ایل راہول کے ساتھ بیٹنگ کرنے سوریا کمار یادیو آئیں گے، اس وقت رویندرا جڈیجہ آئے۔

آل راؤنڈر سے بھارت کے رن ریٹ کو تیز کرنے کی امید تھی لیکن جڈیجہ پویلین لوٹنے سے پہلے صرف 22 گیندوں پر 9 رنز ہی بنا سکے، ایسا معلوم ہوتا ہے جیسے سوریا کو روک کر بھارتی ٹیم نے ایک موقع گنوا دیا کیونکہ سوریا کمار یادیو اپنی ہارڈ ہٹنگ کے لیے کافی مشہور ہیں۔

4- محمد سراج سے جلدی بولنگ کا کرانا

ورلڈکپ میں بھارت کی 10 فتوحات میں بولرز کا اہم کردار رہا، جسپریت بمراہ اور محمد سراج کی بولنگ پارٹنر شپ ٹیم کو ابتدائی کامیابیاں فراہم کرنے میں خاص طور پر کارآمد رہیں۔

تاہم، اہم دن فائنل میں روہت شرما نے بمراہ اور محمد شامی کے ساتھ بولنگ کا آغاز کیا جو کہ فائدہ مند بھی رہا اور آسٹریلیا کے 47 رنز پر 3 کھلاڑی آؤٹ ہوگئے لیکن اس کے بعد فوری طور پر سراج کو نہ لانا بھارت کے لیے نقصان دہ ثابت ہوا۔

سراج نئی گیند کے ساتھ زیادہ بہترین بولنگ کرتے ہیں۔

5- آسٹریلیا پر دباؤ رکھنے میں ناکام رہے

بھارت نے ایک معمولی ٹوٹل کے دفاع میں آسٹریلیا کو ابتدائی طور پر 47/3 پر جھٹکا دیا۔ جسپریت بمراہ اور محمد شامی کی ابتدائی کامیابیوں نے میچ میں بھارت کے امکانات کو روشن کیا۔

فوٹو: ای ایس پی این
فوٹو: ای ایس پی این

تاہم، ٹیم فائدہ مند صورتحال کا فائدہ نہیں اٹھا سکی، مین ان بلیو حریف پر دباؤ ڈالنے میں ناکام رہا، ٹریوس ہیڈ جنہوں نے 137 رنز بنائے اور مارنس لبوشین جنہوں نے 58 رنز اسکور کیے، دونوں نے چوتھی وکٹ پر 192 رنز کی شراکت قائم کر کے آسٹریلیا کو خطرے سے باہر نکالا اور انہیں ورلڈکپ کی تاریخی چھٹی فتح دلائی۔

مزید خبریں :