25 نومبر ، 2023
کراچی میں رہنے والی فلسطینی خاتون ایمان الحاج علی اپنی بیٹیوں کے ساتھ گزشتہ ایک سال سے فلسطینی میٹھے پکوان فروخت کر رہی ہیں۔
جیو ڈیجیٹل سے خصوصی گفتگو میں انہوں نے بتایا کہ کراچی میں فلسطینی پکوان متعارف کرانے کا مقصد یہ تھا کہ لوگ ان کی تہذیب کے بارے میں جان سکیں۔
ایمان کا کہنا تھا کہ ان کے شوہر پاکستانی ہیں اور پیشے کی وجہ سے اکثر سفر کرتے رہتے ہیں اس مرتبہ وہ انہیں کراچی لے آئے اور انہوں نے گھر سے اپنی چھوٹی سی آن لائن بیکری کی شروعات کی۔
انہوں نے کہا کہ میں خود ایک آئی ٹی انجینیئر ہوں جبکہ بطور ٹیچر بھی کئی اداروں میں پڑھا چکی ہوں، ہمیشہ مصروف رہنے کی وجہ سے خالی بیٹھنا میرے لیے دشوار تھا تو سوچا کچھ ایسا شروع کیا جائے جس میں میرا وقت بھی گزر سکے اور میں اپنی بیٹیوں کو وقت دے سکوں، میری دونوں بیٹیاں لیلیٰ اور اسریٰ بزنس گریجویٹ ہیں، میرے خیال میں ان کی ڈگری کا اس سے بہتر استعمال کیا ہوسکتا تھا؟‘
اسریٰ ایمان کی سوتیلی بیٹی ہیں جو ان کے ساتھ ہی رہتی ہیں۔ ایمان نے پاکستانی سے شادی کی تھی اور وہ اپنی بیٹی لیلیٰ کے ساتھ پاکستان آگئیں۔
ایمان نے کراچی والوں کے ذائقے کو مد نظر رکھتے ہوئے مینیو ترتیب دیا جس میں عرب ممالک اور فلسطین میں مقبول کنافہ، قطائف اور بسبوسا شامل ہیں۔
’قطائف ایک مٹھائی ہے جو فلسطین میں خاص کر رمضان میں تیار کی جاتی ہے، ہم نے گزشتہ سال رمضان میں بیکری کی شروعات کی تھی اس لیے قطائف کو اپنے مینیو میں شامل کیا، ہمارے پاس کنافہ اور بسبوسا دونوں تیار کیے جاتے ہیں کیونکہ کراچی والوں کو کنافہ بہت زیادہ پسند ہے اور یہ دنیا بھر میں مقبول عرب پکوانوں میں سے ایک ہے‘۔
ایمان کے والدین اور ان کے بہن بھائیوں کا تعلق فلسطین سے ہے، وہ خود تو وہاں پیدا نہیں ہوئیں لیکن ان کا اس سرزمین سے گہرا رشتہ ہے۔
ایمان نے بتایاکہ ’میرے چار بہن بھائی فلسطین میں پیدا ہوئے اور کافی عرصہ وہیں رہائش پذیر رہے، میرے والدین 1967 میں وطن واپس جانے کا حق کھو بیٹھے تھے، دکھ کی بات یہ ہے کہ ہم اس سرزمین پر پھر کبھی گئے بھی تو وزیٹر (مہمان) بن کر، اپنے ہی وطن میں مہمان بن کر رہنا ایک بہت بڑا دکھ ہے، ہمارے رشتے دار اب بھی وہاں رہتے ہیں، ہماری جائیدادیں وہاں ہیں لیکن جو کچھ ہو رہا ہے وہ بہت تکلیف دہ ہے، میں پاکستانیوں کی بہت شکرگزار ہوں جو ہمارے لوگوں کیلئے آواز اٹھا رہے ہیں‘۔
میٹھے پکوانوں کی تیاری میں ایمان کی بیٹیاں لیلیٰ اور اسریٰ ان کی مدد کرتی ہیں جبکہ انہوں نے ایک ملازمہ کو بھی ٹرین کیا ہے جو ان کا ہاتھ بٹاتی ہے۔
جیو ڈیجیٹل سے گفتگو میں ایمان کی بیٹی لیلیٰ نے کہا کہ کراچی جیسے شہر میں جہاں ایک بہت بڑی تعداد فلسطین کی حمایتیوں کی ہے، یہ ضروری ہے کہ لوگوں کو اس جگہ کی تہذیب کے بارے میں بھی بتایا جائے کہ وہاں کا کلچر کیا ہے؟ ہماری تہذیب مسلسل اسرائیل کے نشانے پر رہی ہے، اسرائیلی تاثر ہےکہ ’شکشوکا‘ اور ’کھجوریں‘ اسرائیلی ہیں، یہ دعوے جھوٹ کے سوا کچھ نہیں ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور فلسطین کے درمیان ہمیشہ محبت کا تعلق قائم رہا ہے، پاکستانی فلسطینیوں کا درد اور ان کے ساتھ پیش آنے والے ہولناک واقعات کو محسوس کرتے ہیں، ہمیں جس طرح کراچی کے لوگوں نے سپورٹ کیا ہے ہم اس کیلئے ان کے شکرگزار ہیں، سچ یہ ہے کہ ان لوگوں کی وجہ سے ہمارے کام کرنے کی لگن بڑھ جاتی ہے۔
اسریٰ نے آرڈر دینے کے طریقہ کار کے بارے میں بتایا کہ صارفین ہمیں سوشل میڈیا اکاونٹ کے ذریعے آرڈر دے سکتے ہیں، ہم پری آرڈرز بھی لیتے ہیں جبکہ اسی دن ڈیلیوری کی سہولت بھی موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ فی الحال ہم اپنے اس چھوٹے سے بزنس سے مطمئن ہیں کیونکہ میری بہن لیلیٰ اور ایمان آنٹی مصروف رہتی ہیں اس لیے ابھی یہ ممکن نہیں البتہ اس پر ضرور سوچا جا سکتا ہے۔