Time 17 دسمبر ، 2023
کھیل

پاکستان کو ٹیسٹ کرکٹ میں کامیابی کیلئے ایک دن میں 250 رنز والی سوچ بدلنا ہوگی، افتخار

فوٹو: فائل
فوٹو: فائل

ٹیسٹ کرکٹر افتخار احمد کا کہنا ہے کہ پاکستان کو ریڈ بال کرکٹ میں کامیابی کیلئے ایک دن میں 250 رنز والی سوچ بدلنا ہوگی، اب وہ زمانے چلے گئے، آج کے دور میں 90 اوورز بیٹنگ کے بعد ٹیمیں 400 رنز بناتی ہیں، اگر ایسا نہیں کیا تو پھر حریف اٹھنے نہیں دے گا۔

کراچی میں جیو نیوز سے گفتگو میں افتخار احمد نے کہا کہ وہ اکثر سوچتے ہیں کہ پاکستان آسٹریلیا میں کیوں نہیں جیت پاتا جبکہ دیگر ٹیمیں وہاں جاکر جیت جاتی ہیں، بھارت بھی وہاں جاکر جیت گیا کیوں کہ اس نے آسٹریلیا میں کوالٹی کرکٹ کھیلی۔ 

جب ان سے پوچھا گیا کہ پاکستان کو آسٹریلیا میں جیت کیلئے کیا کرنا چاہیے تو افتخار احمد نے کہا کہ پاکستان کو اپنی سوچ کو بدلنے کی ضرورت ہے۔آسٹریلیا میں انٹینٹ کے ساتھ کھیلنا اہم ہے۔ 

افتخار احمد کا کہنا تھا کہ آسٹریلیا میں رنز کے پیچھے جانا پڑتا ہے، رنز بنانے کا ارادہ دکھانا پڑتا ہے، اگر انٹینٹ کے ساتھ کھیلیں تو کوئی مسئلہ نہیں ہوگا، بھارت بھی وہاں جاکر جیت سکتا ہے کیوں کہ وہ ہائی کوالٹی کرکٹ کھیلتا ہے، اگر آپ کوالٹی کرکٹ کھیلیں گے تو کامیابی ملے گی ۔ 

ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ اگر آپ کی سوچ وہی ہے کہ 250 یا 270 رنز کرنا ہیں دن میں تو اس سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا، آپ کو اٹھنے کا موقع نہیں ملے گا ۔ وہ زمانے چلے گئے جب پورا دن کھیلا اور 200 رنز کیے، اب 90 اوورز میں 400 رنز بنانا پڑتے ہیں، اگر نہیں بنائے تو آپ دباؤ میں آجائیں گے۔

افتخار احمد نے کہا کہ انہیں 6 سال میں وقفہ وقفہ سے چار ٹیسٹ ملے جس کی وجہ سمجھ نہیں آئی، ان کا کہنا تھا کہ اگر ایک پلیئر کو سلیکٹ کیا جاتا ہے تو پھر اس کو بھرپور موقع دیا جائے ، کھلاڑی ڈومیسٹک میں محنت کرکے اوپر آتا ہے ، ایک دو میچز کی بنیاد پر اس کو جج کرنا ٹھیک نہیں ہوتا، پلیئرز کو بنانے کیلئے ضروری ہے کہ اس کو بیک کیا جائے ۔ 

انہوں نے مزید کہا کہ کرکٹرز ڈپارٹمنٹل کرکٹ کی بحالی پر خوش ہیں، ڈپارٹمنٹس نے ہمیشہ پاکستان کو پلیئرز دیے، کیوں کہ یہ ڈپارٹمنٹس پلیئرز کو سپورٹ کرتے ہیں، ہر ٹیم کافی مضبوط ہے اور اچھا مقابلہ ہو رہا ہے۔ 5 سال بعدڈپارٹمنٹل کرکٹ ہورہی ہے، ٹیموں کو کامبی نیشن بحال کرنے میں ، اعتماد بنانے میں تھوڑا وقت ضرور لگے گا۔

تاہم افتخار احمد کا کہنا تھا کہ 80 اوورز کی حد کی وجہ سے نیگیٹیو کرکٹ بھی ہوجاتی ہے جو غلط ہے، انہوں نے مزید کہا کہ اگر انٹینٹ ہی پیدا کرنی ہے تو اس کیلئے اور بھی طریقے ہیں، دنیا میں کہیں فرسٹ کلاس کرکٹ میں اوورز کی حد نہیں لیکن وہاں کے پلیئرز انٹینٹ سے کھیلتے ہیں۔

ایک سوال پر قومی آل راؤنڈر نے کہا کہ وہ اگلے سال ہونے والی پاکستان سپر لیگ کیلئے پرجوش ہیں، اس بار ملتان سلطانز کا حصہ بنے ہیں ، خواہش ہے کہ ایک بار پھر پی ایس ایل چیمپئن ٹیم کا حصہ بنیں۔

مزید خبریں :